کابل (ہمگام نیوز ویب ڈیسک ) اطلاعات کے مطابق مشرق وسطی , وسطی ایشیاء خطے کی بدامنی کو ہوا دینے اور ہمسایہ ممالک میں اپنے پروکسیز اور شیعہ ازم کے تبلیغ کرنے والے مزہبی عناصر کی ایران سرکاری سطح پر سرپرستی کرکے خطے کے ہمسایہ ممالک کیلئے ایک ناسور کی شکل اختیار کرچکی ہے۔خصوصا عشروں پر محیط جنگ زدہ ملک افغانستان میں افغان طالبان کی مکمل پشت پناہی کررہا ہے۔اس بات کا اقرار طالبان رکن صوفی اعظم نے اقرار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران ہمیں افغانستان میں جنگ کو طول دینے اور مغربی افغانستان میگا منصوبوں جیسے بند سلمہ ڈیم اور 4 ملکی گیس منصوبہ TAPI کو سبوتاژ کرنے کیلئے براہ راست ہر حوالے سے کمک دے رہی ہے ۔ گزشتہ کافی عرصے سے ایران مغربی افغانستان فرح،ہرات،نمروز میں بدامنی اور دہشتگردی کو افغان طالبان کے زریعئے مدد دے رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار افغان فوج کے ایک سینئر کمانڈر جنرل نوراللہ قادری نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ ایران مسلسل ہمارے ملک کے اندر مداخلت کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی مداخلت کی وجہ سے جنوب مشرقی صوبے فراہ کا امن تباہ وبرباد ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ کے وسط میں افغان پولیس کے چیف فضل احمد شیرزاد نے ایک پریس کانفرنس میں ایران پر طالبان کو اسلحہ اور جنگی سازو سامان فراہم کرنے کا الزام عاید کیا تھا۔افغان فوج کے ایک سینیرعہدیدار نے ایران پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس پر دہرے معیار پرچلنے اور دوستی کی آڑ میں افغانستان سے دشمنی کا الزام عاید کیا ہے۔افغان فوجی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ ہم بیرونی دشمنوں کی سازشوں سے نبرد آزما ہیں۔ ہم ایران کو بھی دوست سمجھتے تھے مگر ایران ہم سے دشمنی کا مرتکب ہے۔افغان جنرل نے کہا کہ کابل کے حوالے سے ایران دوغلی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ وہ ایک طرف افغان قوم سے دوستی کا ڈھونگ رچاتا ہے اور دوسری طرف وہ دوستی کی آڑ میں دشمنی کا مرتکب ہورہا ہے ۔