کوئٹہ(ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں پاکستانی فوجی سربراہ کی جانب سے گزشتہ روز برطانیہ سمیت دوسرے ممالک سے وہاں پر مقیم بلوچ سیاسی ورکروں کے خلاف کاروئی کی اپیل پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف پاکستان نے بلوچستان میں ظلم و جبر کا بازار گرم کر کے میڈیا پر مکمل پابندی عائد کررکھی ہے تو دوسری جانب بلوچ کی آواز کو مہذب دنیا و عالمی میڈیا تک پہنچانے والے بلوچ سیاسی لیڈران کے خلاف جھوٹ پر مبنی پروپگنڈہ کر کے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے پاکستان بلوچ قومی تحریک کے خلاف ہمہ جہتی پالیسی ترتیب دے کر بلوچستان کے اندر فوجی آپریشنوں، چھاپوں، اغواءو شہادتوں کے ذریعے تحریک کو کاﺅنٹر کرنا چاہتی ہے جبکہ بیرونی ممالک میں مقیم بلو چ جہد کاروںکے خلاف منفی پروپگنڈہ کر کے اپنے مظالم پر پردہ ڈالنے کے لئے بلوچ سیاسی ورکران کی حوالگی کا مطالبہ کررہی ہے۔ پاکستانی فوجی سربراہ کی حالیہ دورہ برطانیہ اور حیر بیار مری سمیت دوسرے بلوچ سیاسی ورکران کی حوالگی کا مطالبہ بلوچ جُہد کے خلاف کاﺅنٹر پالیسیوں کی ایک کڑی ہے ۔ ترجمان نے برطانیہ سمیت اُن تمام ممالک جہاں بلوچ سیاسی ورکران مقیم ہیں سے اپیل کی کہ وہ بلوچ سیاسی لیڈران کے خلاف پاکستانی مرضی کے مطابق کوئی کاروائی نہ کریں کیونکہ بلوچ قومی جُہد عالمی قوانین کے عین مطابق ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شروع ہونے والا فوجی آپریشن تسلسل کے ساتھ جاری ہے، آئے روز بلوچستان کے مختلف علاقوں کا گھیراﺅ کر کے نہتے بلوچ خواتےن، بچوں و بزرگوں پر تشدد کر انہیں اغواءکیا جا رہا ہے۔ گھروں میں موجود قیمتی سامان و مال مویشیوں کو غنیمت سمجھ کر لوٹ مار روز کا معمول بن گےا ہے۔ کیچ کے علاقے تجابان ، سنگ آباد و مختلف علاقوں کو 17جنوری کی علی الاصبح ریاستی فورسز نے گھیرے میں لیکر خواتین و بچوں پر تشدد کرنے کے بعد متعدد بلوچ بزرگوں کو اغواءکر کے اپنے ساتھ لے گئے، جن میں گاجیاں ولد کمالاں،اُمیت ولد شاہی، اور چار شمبے ولد روشن شامل ہیں۔ جبکہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپے مار کر متعدد بلوچ فرزندوں کو اغواءکیا گےا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ رواں سال کے پہلے مہینے میں بلوچستان بھر جاری آپریشن میں شدت لاکر جھاﺅ، کولواہ ، مشکے، کوئٹہ، قلات، مکران کے مختلف علاقوں و ڈیرہ بگٹی میں اب تک بلوچ آبادیوں پر فضائی بمباری و چھاپوں سے دو درجن سے زائد نہتے بلوچ فرزند شہید جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں زخمی و اغواءکےے جا چکے ہیں جن کا تاحال کوئی پتہ نہیں۔ترجمان نے کہا کہ ہم نے بار ہا اقوام متحدہ سمیت عالمی انسانی حقوق کے اداروں کا توجہ بلوچستان کی جانب مبذول کرانے اور پاکستانی جنگی جرائم کا راستہ روکنے کے لئے مختلف ذریعوں سے ان سے رابطے کی ہیں،لیکن عالمی اداروں کی خاموشی سے فائدہ اُٹھا کر پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگےن خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ ہم عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر بلوچستان میں ہونے والی بربرےت کا نوٹس لیکر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں