کابل (ہمگام نیوزویب ڈیسک ) میڈیا اطلاعات کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے اپنے غیر اعلانیہ دورے کے دوران افغانستان کے صدر اشرف غنی اور امریکی و نیٹو فورسز کے نئے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر سے ملاقاتیں کیئے۔
واضح رہے کہ جیمز میٹس کا حالیہ مہینوں میں افغانستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
امریکا اور اس کی اتحادی فورسز افغانستان میں برسرِ پیکار طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ گزشتہ 17 سال سے جاری شورش کے خاتمے میں مدد ملے۔
گزشتہ ماہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر افغان حکومت نے 3 ماہ کے لیے طالبان سے جنگ بندی کااعلان کیا تھا، جسے دہشتگرد تنظیم نے مسترد کردیا تھا۔افغان طالبان کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق سپریم کمانڈر ہیبت اللہ اخوند زادہ کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف لڑائی جاری رہے گی، ہماری جنگ بندی سے امریکی فورسز کو افغانستان میں قیام بڑھانے کا موقع مل جائےگا۔ دوسری جانب ان دہشتگرد تنظیموں کی جانب سے افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کے خلاف حملے بھی جاری ہیں.5 ستمبر کو کابل میں یکے بعد دیگرے 2 خودکش دھماکے ہوئے تھے، پہلا حملہ دشت برچی کے علاقے میں اسپورٹس کلب میں ہوا اور دھماکے کی جگہ پر امدادی کارکنوں، پولیس اہلکاروں اور صحافیوں کی بڑی تعداد جمع ہونے کے بعد دوسرے خود کش بمبار نے بھی خود کو اڑا لیا۔ ان دونوں دھماکوں کے نتیجے میں کم از اکم 20 افراد جانبحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔یاد رہے حالیہ دنوں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل ڈنفورڈ نے افغانستان میں امن کی خاطر دورہ پاکستان میں امریکا کی جانب سے جاری کیے گئے اپنے اعلامیے کے مطابق پاکستانی حکام سے اپنی ملاقاتوں میں مائیک پومپیو نے یہ پیغام پہنچایا تھا کہ پاکستان کو خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بننے والے دہشت گردوں اور جنگجوؤں کے خلاف مستقل اور فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔