شنبه, اکتوبر 5, 2024
Homeخبریںپشتون پاکستانی شہریت کے ساتھ ساتھ افغانستان کی شہریت بھی حاصل کرے:...

پشتون پاکستانی شہریت کے ساتھ ساتھ افغانستان کی شہریت بھی حاصل کرے: محمود خان اچکزئی

کوئٹہ(ہمگام نیوز ) پشتون قوم پرست رہنما اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ ‘میں سیاست کررہا ہوں، خود بھی (افغان پاسپورٹ) بنوانا چاہتا ہوں، لیکن نہیں بنوا سکتا۔ آپ میں سے جو بھی انتخابات میں حصہ نہیں لیتے، وہ سب افغانستان کا پاسپورٹ بنوائیں۔’ کہ وہ پاکستانی شہریت کے ساتھ ساتھ افغانستان کی بھی شہریت حاصل کرلیں۔
وہ کوئٹہ میں سات اکتوبر 1991 کو اپنی پارٹی کے جانبحق ہونے والے کارکنوں کی برسی سے خطاب کر رہے تھے ۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ لاکھوں پاکستانی دوسرے ملکوں کی دوہری شہریت حاصل کرسکتے ہیں تو پاکستان کے پشتون افغانستان کے شہری کیوں نہیں بن سکتے ؟ کچھ عرصہ قبل انھوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزین خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اپنی سرزمین پر رہ رہے ہیں اس لیے اُنھیں بلاجواز تنگ نہ کیا جائے۔

محمود خان اچکزئی کے مطابق پاکستان اور افغانستان میں بسنے والے پشتون ایک قوم ہیں، اور پاکستان بننے سے پہلے بھی وہ اپنے ہی سرزمیں پر آباد تھے۔
محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے پشتونوں کو خاردار تاروں کے ذریعے ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ خاردار تار کی بجائے افغانستان میں تمام ہمسایہ ممالک کی مداخلت بند کرنے کے لئے اقدامات کیے جائیں۔

انھوں نے کہا: ‘قومیں خاردر تاروں سے تقسیم نہیں کی جا سکتں۔ یہ ساری ایک قوم ہے، گھر ایک طرف تو کھیتی باڑی دوسری طرف ہے۔ آپ اسے کیسے ایک دوسرے سے الگ کر سکتے ہیں۔’؟

محمود خان اچکزئی کے بقول جمہوری افغانستان اور جمہوری پاکستان ایک دوسرے کے لئے اچھے ہمسایے ہو سکتے ہیں۔پاکستان میں متعین افغان سفیر ڈاکٹر حضرت عمر زخیوال نے بھی اپنے ایک انٹرویو میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر باڑ کو یکطرفہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جن مقاصد کے لیے باڑ لگائی جا رہی ہے، وہ باڑ کی بجائے دوسرے اقدامات سے بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘معاہدے کے تحت ڈیورنڈ لائن پر کسی بھی تعمیر یا باڑ کی صورت میں افغان حکومت کا اعتماد میں لیا جانا لازمی ہے۔ مگر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔’
دونوں ممالک کے درمیان لگ بھگ چھبیس سو کلومیٹر لمبی متنازع ڈیورنڈ لائن ہے۔ پاکستان اسے بین الاقوامی سرحد سمجھتا ہے جبکہ افغانستان اسے بین الاقوامی سرحد نہیں مانتا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز