جمعه, اکتوبر 11, 2024
Homeخبریںزاھدان:سنی مسلح تنظیم جیش العدل نے مغوی ایرانی فوجیوں کی تصاویر اورنام...

زاھدان:سنی مسلح تنظیم جیش العدل نے مغوی ایرانی فوجیوں کی تصاویر اورنام جاری کردی

زاھدان (ہمگام نیوز ڈیسک ) قابض گجر ایرانی حکمراں نظام کی مخالف مسلح بلوچ سنی جماعت “جیش العدل” یعنی انصاف کی جماعت نے اپنے قبضے میں موجود 12 ایرانی فوجی اہل کاروں کی تصاویر سوشل میڈیا میں جاری کی ہیں۔ سنی جماعت جیش العدل نے گزشتہ منگل کی صبح مشرقی و مغربی بلوچستان کے ساتھ سرحد پر واقع قابض ایرانی فوجی اہلکاروں کی غیر قانونی چیک پوسٹ پر حملہ کر کے ان سب کو قیدی بنا لیا تھا۔اس مسلح تنظیم کے ٹیلیگرام اکاؤنٹ سے 21 اکتوبر کو پوسٹ کیے جانے والے بیان میں جیش العدل نے کہا: ‘انصاف کی خاطر جیش العدل تنظیم ان لوگوں کے ناموں کا اعلان کر رہی ہے جسے ان کے مجاہدین نے لولکدان علاقے کے ریگ مالک ضلع میں بدر تھری بیس سے قبضے میں لیا تھا۔’

قانون نافذ کرنے والے ان کمانڈوز کے نام بالترتیب یہ ہیں۔ عباس عابدی، محمد معتمدی سادہ، پدرم موسوی، کیانش بابائے فیریدانی حیدری، اور مہرداد ابان کے نام ہیں۔جبکہ ایرانی پاسداران انقلاب کے ارکان میں ماجد ناروئی، محمود ہارموزی، رسول گمشادزہی، سعید ریکی، زبیر ریکی، بہروز ریکی، عبدالکریم ریکی شامل ہیں۔

اس تنظیم کے ٹیلیگرام اکاؤنٹ پر دو تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں جن میں 12 ایرانی کمانڈوز کو زمین پر ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔

جیش العدل نے ٹیلیگرام پر اپنے چینل کے ذریعے ایرانی فوجیوں کی تصاویر کو پوسٹ کیا ہے۔ ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ قیدی بنائے گئے ان افراد کا تعلق پاسداران انقلاب اور ایران کی داخلہ سکیورٹی فورسز سے ہے اور حملے کے وقت ان کے تمام ہتھیار قبضے میں لیے گئے تھے۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے ان فوجیوں کے تصاویر کے درست ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایرانی حکومت پاکستان کے ساتھ سفارتی اور فوجی چینلوں کے ذریعے مسلسل رابطوں میں ہیں تا کہ مغوی فوجی اہلکاروں کی رہائی عمل میں آ سکے۔ بلوچ سنی مسلح جماعت جیش العدل نے مشرقی اور مغربی بلوچستان کے درمیان واقع پہاڑی سلسلے میں اپنی سرگرمیوں کے مراکز قائم کیے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب ایرانی وزارت داخلہ میں سرحدی محافظین کے امور کے معاون شہریار حیدری نے ایرانی ٹیلی وژن سے گفتگو میں بتایا ، بقول ان کے تمام مغوی فوجی اہل کار اچھی حالت میں اور سلامت ہیں اور ان کی بازیابی کے واسطے پاکستانی حکام کے ساتھ کوششیں جاری ہیں۔

پاکستان کے زیر قبضہ اس سرحد کے ساتھ واقع علاقے میں کئی برس سے ایرانی فورسز اور مسلح بلوچ جنگجووں کے درمیان معرکہ آرائی جاری ہے۔ اس لڑائی کے نتیجے میں فریقین کے درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔

مسلح افراد کے ہاتھوں ایرانی فوجی اہل کاروں کے اغوا کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ رواں برس اپریل میں ایران کے جنوب مشرق میں بلوچستان میں ایرانی فورسز کی کمان نے ایک اعلان میں بتایا تھا کہ ایک مسلح گروپ کے ساتھ جھڑپوں کے دوران ایرانی فورسز کی سیکورٹی ذمّے داری نبھانے والے پاسداران انقلاب کے 4 اہل کار ہلاک کیئے گئے۔ سنی جماعت جیش العدل کئی حملوں کی ذمّے داری قبول کر چکی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ بلوچ قوم کے قومی اور مذہبی حقوق کے دفاع میں ایرانی پاسداران انقلاب اور سرحدی فوجیوں پر حملے کرتی ہے۔

یاد رہے کہ ایران کے زیر قبضہ بلوچستان سنّی اکثریت کا حامل ہے اور ایران میں سب سے زیادہ غریب اور پسماندہ علاقہ ہے۔ یہاں برسوں سے بلوچ سیاسی کارکنوں کے خلاف ایرانی ظالم حکومت کریک ڈاؤن اور بلوچ سیاسی قیدیوں کو سزائے موت دیئے جانے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
علاوہ ازیں مسلح بلوچ تنظیم کی جانب سے ایرانی قابض فورسز، پاسداران انقلاب اور پولیس کے خلاف حملے اور جھڑپیں بھی بدستور جاری ہیں۔یاد رہے ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد حسین باغیری نے اس سے قبل کہا تھا کہ پاکستانی سرزمین ‘سعودی عرب کے دہشت گرد’ کی تربیت کی جگہ بن گئی ہے اور یہ کہ ‘اگر یہ حملے جاری رہے تو بقول ان کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو اڑا دیا جائے گا چاہے وہ کوئی بھی ہو۔’

یہ بھی پڑھیں

فیچرز