تہران (ہمگام نیوز ڈیسک ) ایران کے ائیر لائن ایسوسی ایشن کے سیکرٹری مقصود اسعد سامانی نے بتایا کہ “سوخوی” طیاروں کے تقریبا 10 سے 15% پرزہ جات امریکہ کے تیار کردہ ہوتے ہیں۔ لہذا امریکی وزارت خزانہ کے زیر انتظام تنظیم OFAC کی جانب سے جاری لائسنس لینا لازمی ہو گا۔واضح رہے کہ OFAC امریکی وزارت خزانہ کے زیر انتظام ایک تنظیم ہے جو امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے ممالک تنظیموں اور افراد کے خلاف اقتصادی اور تجارتی پابندیاں عائد کرتی ہے۔ایرانی ایئرلائنز ایسوسی ایشن کے سکریٹری کا کہنا ہے کہ روس واشنگٹن کی منظوری کے بغیر “سوخوی” ماڈل کا کوئی بھی طیارہ ایران کو فروخت نہیں کر سکے گا۔ اس کے لیے امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اجازت نامہ حاصل کرنا لازم ہو گا۔اس سے قبل امریکی وزارت خزانہ نے ایران پر پابندیوں کے حوالے سے ہدایات نامہ پر مشتمل ایک دستاویز جاری کی تھی۔ اس میں امریکی کمپنیوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ ان پابندیوں سے بچنے کے لیے ایران کی چال بازیوں سے خبردار رہیں۔ دستاویز کے مطابق ایران کے ساتھ زیادہ تر مالی لین دین پابندیوں کی خلاف ورزیوں کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ امریکی شہریوں، امریکیوں کے زیر ملکیت غیر ملکی کمپنیوں یا امریکیوں کے زیر انتطام کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ ایران، ایرانی حکومت اور ایرانی مالیاتی اداروں کے ساتھ کسی قسم کی بھی مالی تبادلہ نہ کریں۔واضح رہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا دوسرا مرحلہ چار نومبر سے نافذ العمل ہو گیا ہے۔ اس مرحلے میں ایران کی تیل کی صنعت اور بنکاری و مالیاتی نظام کو نشانہ بنایا گیا ہے.امریکی وزارت خزانہ نے گزشتہ ماہ عالمی مالیاتی رابطوں کی سروس “سوئفٹ” کا امریکی پابندیوں کی فہرست میں شامل بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ساتھ تعلق منقطع ہونے کا اعلان کیا تھا۔ امریکی وزیر خزانہ اسٹیو مینوچن نے ٹوئیٹر پر کہا تھا کہ “سوئفٹ” کا نظام ایران کے مرکزی بینک اور امریکی پابندیوں کے ضمن میں آنے والے ایرانی مالیاتی اداروں کے لیے اپنی سروس موقوف کر دے گا۔