دوشنبه, سپتمبر 30, 2024
Homeخبریںکراچی :2 ماہ کے دوران کرنسی کی کاروبار 70 فیصد تک گرگیا

کراچی :2 ماہ کے دوران کرنسی کی کاروبار 70 فیصد تک گرگیا

کراچی (ہمگام نیوز ڈیسک) پاکستان کی خراب معیشت اندرونی و بیرونی قرضوں کی شدید دباو ،امریکی امداد کی بندش کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ اور بعد میں بلیک لسٹ میں ڈالنے سے پاکستان میں معاشی حالت روز بروز بگڑتی جارہی ہیں۔تازہ ترین صورتحال کے مطابق سیکریٹری جنرل ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچہ نے مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’ڈالر اور دیگر کرنسیوں میں سرمایہ کاری غائب ہوچکی ہے جبکہ کاروبار کا حجم گزشتہ 2 ماہ میں 70 فیصد تک گرگیا ہے‘۔کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ کرنسی مارکیٹ میں کاروبار کا حجم گزشتہ 2 ماہ میں 70 فیصد تک گرگیا تاہم گرے مارکیٹ نے اپنے آپریشن کو بڑے پیمانے پر پھیلا دیا ہے۔ ڈیلرز نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کرنسی کے کاروبار کے لیے روز نئے قانون پر قانون بنائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے تاجروں میں تشویش پائی جارہی ہے۔غیر قانونی کرنسی کا کاروبار کرنے والی گرے مارکیٹ کا کاروبار بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہے اور قانونی کاروبار کا 70 فیصد حصہ بھی غیر قانونی مارکیٹ کی جانب منتقل ہوچکا ہے۔ کرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ ایکسچینج کمپنیوں میں کمپلائنس آفیسر کو پولیس افسر کی طرح اپنا کام کرنا ہوتا ہے اور ہر ٹرانزیکشن پر اپنے صارف کے حوالے سے رپورٹ بھی کرنا پڑتا ہے۔واضح رہے کہ فنانشل ایکششن ٹاسک فورس کی جانب سے رواں سال جون کے مہینے میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا اورپاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے سے قبل حکومت کو وقت دیا گیا تھا کہ وہ مناسب انتظامات کرلیں پاکستان پر پڑنے والے اس دباؤ کے نتیجے میں غیر قانونی اور تشویشناک ٹرانزیکشنز, صارفین کی شناخت کے لیے کئی قوانین بنائے گئے ہیں .

یہ بھی پڑھیں

فیچرز