چهارشنبه, اکتوبر 9, 2024
Homeخبریںہم نے امریکی فوج پر مکمل انحصار نہیں کیا ہے:کُرد لیڈر آلدار...

ہم نے امریکی فوج پر مکمل انحصار نہیں کیا ہے:کُرد لیڈر آلدار خلیل

افرین (ہمگام نیوز ڈیسک) مشرق وسطی کے جنگ زدہ ملک شام کے اتحاد موومنٹ فار ڈیموکریٹک سوسائٹی کے کرد لیڈر آلدار خلیل نے میڈیا میں بیان دیتے ہوئے کہا، کہ “امریکی فورسز ہمارے علاقوں میں داخل ہوئیں تا کہ داعش تنظیم کے خلاف ہمارے شانہ بشانہ لڑیں۔ ہمارے اور امریکی فورسز کے درمیان مشترکہ سمجھوتا اور تعاون ہو چکا ہے تاہم اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم کھلی طور ان پر انحصار کر رہے ہیں۔ اگر کردوں کے لیے امریکہ کی سپورٹ کا عمل ہوتا ہے تو یہ ایک اچھی بات ہے۔ اگر امریکی یہ کہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں تو یہ ایک ضروری اور اہم بات ہے مگر ہم یہ بھی نہیں کہیں گے کہ ہمارا انقلابی تحریک ان کی طاقت سے فتح یاب ہو گی” شمالی شام میں موومنٹ فار ڈیموکریٹک سوسائٹی کے کُرد لیڈر آلدار خلیل نے باور کرایا ہے کہ “کُردوں نے امریکی فوج پر مکمل انحصار نہیں کیا ہے اور واشنگٹن نے انہیں کوئی ضمانت بھی نہیں دی ہے۔ تاہم فریقین کے درمیان رابطہ ابھی تک بحال ہے “کرد لیڈر نے واضح کیا کہ “واشنگٹن نے ابھی تک ہمیں کوئی یقین دہانی نہیں کرائی ہے۔ تاہم بات چیت اور مذاکرات جاری ہیں جن میں ان کی جانب سے مثبت موقف سامنے آئے ہیں۔ ہماری ان کے ساتھ ملاقاتیں اور رابطے جاری ہیں اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ آنے والے دنوں میں اُن کے موقف اور فیصلوں میں پیش رفت کا امکان ہے۔ تاہم مسئلہ یہ ہے کہ ترکی ہمارا خاتمہ چاہتا ہے اور اگر ایک بڑی عالمی قوت ہمارے علاقوں سے چلی گئی تو ترکی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے”۔ کرد لیڈر آلدار خلیل نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان کی جانب سے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا استقبال کرنے سے انکار کی وجہ نہیں جانتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ “ہم میڈیا کی باتوں کی بنیاد پر اس کا جائزہ نہیں لے سکتے”۔ کرد لیڈر خلیل کے مطابق داعش تنظیم کے خلاف کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کی جنگ کوئی “جھوٹ” نہیں۔ انہوں نے کہا کہ “پوری دنیا نے اس جنگ کو دیکھا۔ ہماری مزاحمت اور انقلابی تحریک جاری ہے۔ ترکی کے صدر صرف یہ نہیں کہتے کہ داعش کے خلاف ہماری جنگ ایک جھوٹ ہے بلکہ وہ کرد قوم کے وجود کو بھی جھٹلاتے ہیں۔ بین الاقوامی اتحاد کے تعاون سے داعش کے خلاف ہماری جنگ کئی برسوں سے جاری ہے۔ یہ بات سورج کی طرح روشن اور واضح ہے”۔کرد لیڈر نے خود مختار انتظامیہ کے بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت کی تردید کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ “ہمارے پاس صرف روڈ میپ ہے جو اس وقت روس کے ساتھ مل کر تیار کیا جا رہا ہے۔ ہم اس بات کے بھی منتظر ہیں کہ روس شامی حکومت کو قائل کرنے کے لیے قدم اٹھائے گی تا کہ شام کا حل سامنے آ سکے”۔خلیل کرد نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ترکی کردوں کو تحفظ فراہم کر سکتا ہے۔ عثمانی سلطنت کے سقوط کے بعد ترکی کی بنیاد کردوں پر قابو پانے کے بعد عمل میں آئی۔ اس وقت ترکی نے کردوں کے ساتھ ریاست کے قیام کی بات کی تھی مگر ساتھ ہی اس نے کردوں کی نسل کشی کی خونی مہم جوئی بھی انجام دی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز