سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںغیر ملکی افواج کی طویل مدت کے لیے موجودگی کو قبول نہیں...

غیر ملکی افواج کی طویل مدت کے لیے موجودگی کو قبول نہیں کیا جائے گا:ڈاکٹر اشرف غنی

کابل(ہمگام نیوز ڈیسک )افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ’’ کوئی بھی افغانی اپنے ملک میں غیرملکی فوجیوں کی طویل مدت کے لیے موجودگی نہیں چاہتا ہے‘‘۔انھوں نے کہا:’’ غیرملکی فوجوں کی موجودگی ضرورت کی بنیاد پر ہے اور اس ضرورت کا ہمیشہ کوئی جواز ہوتا ہے اور یہ جواز رہے گا۔ایک طے شدہ منصوبے کے مطابق ہم غیرملکی فوجیوں کی تعداد صفر تک لانے کی کوشش کررہے ہیں‘‘۔اشرف غنی نے طالبان پر بھی زور دیا ہے کہ وہ کابل میں حکومت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کریں۔میں طالبان پر زور دیتا ہوں کہ وہ اپنی افغان منشا کو ظاہر کریں۔ صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ان کے جنگ زدہ ملک میں غیرملکی فوجیں ایک سمجھوتے کی بنیاد پر تعینات ہیں اور ان کی طویل مدت کے لیے موجودگی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔طالبان افغانوں کے امن کے لیے مطالبے کو تسلیم کریں اور افغان حکومت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کا آغاز کریں‘‘۔انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ’’ ہم امن چاہتے ہیں۔ ہم تیزی سے امن چاہتے ہیں لیکن ایک طے شدہ منصوبے کے تحت امن کے خواہاں ہیں۔ہمیں یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ اس جنگ کے متاثرین افغان ہیں اور امن عمل بھی افغانوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے‘‘۔ان کی اس تقریر سے دو روز قبل ہی قطر میں امریکا اور طالبان کے نمایندوں کے درمیان بات چیت ختم ہوئی ہے۔ افغان حکام ان مذاکرات میں حکومت کو شامل نہ کرنے کی شکایت کرچکے ہیں اور انھوں نے خبردار کیا تھا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان کسی بھی امن معاہدے کی کابل سے توثیق ضروری ہوگی۔امریکا کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے انھیں یقین دہانی کرائی ہے کہ قطر میں مذاکرات کا مرکزی موضوع طالبان مزاحمت کاروں اور افغان حکومت کے درمیان امن عمل میں سہولت کاری کے طریقے تلاش کرنا ہے۔خلیل زاد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے ساتھ چھ روزہ مذاکرات کے اختتام پر اتوار کی رات کابل پہنچے تھے۔طرفین نے دوحہ مذاکرات میں نمایاں پیش رفت کے اشارے دیے ہیں اور ان کی طوالت بھی یہ ظاہر کرتی ہے کہ ان میں امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے پیش رفت ہوئی ہے اور ان میں مجوزہ معاہدے کی بعض شقوں پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔تاہم ان کے درمیان بعض امور پر اب بھی اختلافات پائے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز