تہران (ہمگام نیوز ڈیسک) ایرانی صدر نے ایک تقریب سے زاھدان ، خاش حملے بارے اپنے خطاب میں کہا کہ ایرانی قوم مسلح حملے میں فوجیوں کو ہلاک کرنے والوں سے بدلہ لے گی ۔ ایران نے الزام عائد کیا ہے کہ حالیہ حملے کی منصوبہ بندی پاکستان کی حدود میں ہوئی ہے اور پاکستانی حکومت کو اس حملے کا جواب دینا ہو گا۔
واضع رہے بلوچستان کی سرحد سے منسلک ایران زیر قبضہ علاقے بلوچستان (خاش) میں ایک خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں ایرانی پاسدرانِ انقلاب کے 41اہلکار ہلاک اور 20 زخمی ہوئے تھے۔جبکہ گزشتہ روز پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارت اور سعودی عرب کو یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ ایران حملہ آوروں کی مدد کے بارے میں آگاہ ہے اور اُس کی برادشت اب ختم ہو رہی ہے۔
انھوں نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ ایرانی فورسز پر ہونے والے حملے کے ذمہ داروں کو سزا دے ورنہ ایران خود ان کے خلاف فوجی کارروائی کرے گا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘ارنا’ کے مطابق قومی اسمبلی کے سپیکر علی لاریجانی نے اجلاس کے دوران کہا ’ اس حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی ہے اور پاکستانی حکومت کو اس پر جوابدہ ہونا پڑے گا۔
انھوں نے ایران کی وزارتِ خارجہ اور سکیورٹی اداروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔قومی اسمبلی کے سپیکر علی لاریجانی نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے پاکستان اور ایران کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ایران کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ کئی برسوں سے سعودی عرب اور ایران ایک دوسرے کے خلاف بلواسطہ جنگ کر رہے ہیں۔
شام اور یمن کی لڑائی میں دونوں ملک ایک دوسرے کے حریف ہیں جبکہ سعودی عرب نے امریکی صدر کی جانب سے ایران کے جوہری معاہدے کو ختم کرنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا تھا۔تہران کا کہنا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں کے جواب میں عسکری کارروائیوں کے ذریعے خلیج کو بند کر سکتا ہے جس سے دوسرے ممالک کی تیل کی برآمدات بھی روک دی جائیں گی۔
یاد رہے کہ دنیا کی تیل کی بیشتر برآمدات آبنائے حرمز کے ذریعے ہوتی ہیں جو کہ ایران کے سمندری حددو کے قریب ہے۔جبکہ ایران نے جنوب مشرقی شہر زاھدان میں پاسداران انقلاب کی ایک بس پر ہونے والے حالیہ خودکش حملے اور 27 پاسداران انقلاب کی ہلاکت کے بعد پاکستانی سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے سخت احتجاج کیا ہے۔
ایران کے خبر رساں ادارے ‘تسنیم’ کے مطابق تہران میں متعین پاکستان کے سفیر کو گذشتہ ہفتے زاھدان میں پاسداران انقلاب کی ایک بس پر حملے کے حوالے سے طلب کیا گیا اور اس حملے کی پاکستان کے اندر سے کی گئی منصوبہ بندی پر سخت احتجاج کیا گیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے زاھدان میں ایران کی طاقتور فورس پاسداران انقلاب کی ایک بس پر حملے میں 41 اہلکار ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیم ‘جیش العدل’ نے قبول کی تھی۔
ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کے زیر قبضہ بلوچستان میں سرگرم عسکریت پسندوں نے پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں اور وہ پاکستان سے ایران کے اندر حملوں کی کارروائیاں کرتے ہیں۔