تہران(ہمگام نیوزڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اُس عسکریت پسند گروپ کے خلاف کارروائی کرے جو ایرانی پاسدران انقلاب کے فوجیوں پر حملوں میں ملوث ہے، ورنہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی نے دونوں طرف عسکری پسندی سے نمٹنے کےلئے دوطرفہ انٹیلی جنس ایجنسیز میں رابطے مزید مربوط بنانے پر اتفاق کیا ہے ۔خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی نیوز ایجنسی IRNA کے حوالے سے بتایا ہے کہ روحانی کا یہ بیان پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ٹیلی فون پر آج ہفتہ 9 مارچ کو ہونے والی ایک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔ اِرنا کے مطابق اس دوران پاکستانی وزیراعظم نے صدر روحانی کو بتایا کہ وہ بہت جلد ایران کو ایک اچھی خبر دینگے۔ایرانی نیوز ایجنسی اِرنا کے مطابق حسن روحانی نے پاکستانی وزیر اعظم سے گفتگو کے دوران کہا، ’’ہم ‘جیش العدل’ کے خلاف پاکستان کے فیصلہ کُن آپریشن کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘ روحانی کا اس موقع پر عمران خان کو مزید کہنا تھا، ’’ہمیں اپنی کئی دہائیاں پرانی دوستی اور بھائی چارے کو ایک چھوٹے سے مسلح گروپ کی کارروائیوں سے متاثر نہیں ہونے دینا چاہیے، جن کو ملنے والی مالی مدد اور ہتھیاروں کے ذرائع کے ہم دونوں کو معلوم ہیں۔‘‘پاکستان اور ایران کی اعلیٰ قیادت نے عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے مزید قریبی انٹیلی جنس تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے قریب پہنچ چکی ہیں اور جلد ایران کے لیے ایک ’اچھی خبر‘ سامنے آئے گی۔ایران اپنی سرحد کے اندر ہونے والے ان حملوں کی ذمہ داری اپنے علاقائی حریف ملک سعودی عرب کے علاوہ اسرائیل اور امریکا پر عائد کرتا ہے تاہم یہ ممالک اس کی تردید کرتے ہیں۔