کراچی(ہمگام نیوزڈیسک) میڈیا اطلاعات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پشتون جوان نقیب اللہ مسعود قتل کیس میں سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس SSP راؤ انوار اور دیگر 17 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
کراچی کی عدالت میں نقیب اللہ مسعود قتل کیس کی سماعت ہوئی، جہاں مرکزی ملزم پنجابی پولیس افسر راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔
عدالت کی جانب سے کیس میں راؤ انوار اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی، جہاں تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
اس موقع پر عدالت نے آئندہ سماعت پر مدعی مقدمہ اور عینی شاہدین کے بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ کو طلب کرلیا۔ساتھ ہی عدالت نے ملزمان کی جانب سے صحت جرم سے انکار پر تمام گواہان کو بھی 11 اپریل کو عدالت بلا لیا، مذکورہ کیس کی اگلی سماعت اسی روز ہوگی۔
واضح رہے کہ پشتون جوان نقیب اللہ مسعود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت 5 ملزمان ضمانت پر ہیں جبکہ مزید 13 پولیس اہلکارو اور افسران جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں موجود ہیں۔جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نقیب اللہ مسعود کے پولیس مقابلے میں قتل کا معامہ سوشل میڈیا پر سامنے آیا، جس کے بعد راؤ انوار کے خلاف ایک مہم کا آغاز ہوا۔
ابتدائی طور پر پولیس نے جھوٹ پر مبنی دعویٰ کیا تھا کہ شاہ لطیف ٹاؤن کے عثمان خاص خیلی گوٹھ میں مقابلے کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے ، جن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا۔یاد رہے نقیب الللہ مسعود کے قاتل راو انوار کی گرفتاری اور انصاف کی خاطر پشتون تعفظ موومنٹ کے سیاسی کارکنوں نے پاکستان اور عالمی سطح پر زبردست سیاسی اور سوشل میڈیا پر کیمپین چلا کر ان کو انصاف کے کھٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا تھا۔