سراوان( ھمگام نیوز) آمدہ اطلاع کے مطابق گزشتہ دنوں ایرانی زیر قبضہ مغربی بلوچستان کے شہر سراوان کے سرحدی علاقے سے قابض ایرانی پولیس فورس کی فائرنگ سے ایک بلوچ فرزند بنام محمد عثمان سیاھانی بلوچ موقع پر ہی جانبحق ہوگئے ،بلوچ انسانی حقوق کی خاطر کام کرنے والی گروپ کی رپورٹ کے مطابق جب مقتول محمد عثمان سیاھانی اپنی گاڑی میں ڈیزل اور پیٹرول لادھ کر کسی دوسرے شہر میں جار رہے تھے کہ سراوان کے دور افتادہ علاقے میں پہلے سے موجود گھات لگائے قابض ایرانی درندہ صفت پولیس فورس نے چلتی گاڑی پر بلا امتیاز فائر کھول دی، گولیوں کی زد میں آکر محمد عثمان موقع پر ہی جانبحق ہوگئے ـ یاد رہے کہ محمد عثمان اپنے گھر کا واحد کفیل تھا جو کہ چار بچوں کے باپ تھا۔ اور اپنے خاندان کے روزی روٹی کمانے کے لیئے پیٹرول اور ڈیزل کا کام کرتا تھا لیکن قابض پولیس کی فائرنگ سے اس خاندان کے واحد کفیل کی زندگی کی چراغ بجھا دیا گیا ـ
یاد رہے اسی طرح ایرانی قابض پولیس فورس اور دیگر نام نہاد سکیورٹی کے نام پر مسلح ادارے درجنوں بلوچوں کو فائرنگ کرکے مغربی مقبوضہ بلوچستان کی بلوچوں کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ دو ہفتے کے دوران 15 سے زائد بلوچ قابض ایرانی پولیس فورس اور دیگر مسلح فورس کی فائرنگ کی نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا، قابض ایران کی اسی نسل کشی وہاں کے بلوچوں کی نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے کوئی بھی بلوچ اگر کسی جگہ مزدوری کے لیئے جاتا ہے تو وہ اس خوف کو دل میں لے کر جاتا ہے کہ آیا میں واپس اپنے گھر میں پہنچ جاؤں گا کہ نہیں ! کئی پولیس کی گولی کا نشانہ نہ بنو۔