سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںقومی تحریک کوروایتی سوچ سے نکالنا وقت کی اہم ترین ضرورت :بی...

قومی تحریک کوروایتی سوچ سے نکالنا وقت کی اہم ترین ضرورت :بی ایس او آزاد

(کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کانسٹیٹیوشنل بلاک کی جانب سے بلوچ نوجوان فیاض کریم کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ شہید فیاض کریم سمیت سینکڑوں بلوچ نوجوانوں کی شہادت میں جہاں قابض کے جبر کا ہاتھ ہے وہیں ان شہادتوں میں غیر زمہ دار اور قومی آزادی کے نام پر پوائنٹ سکورنگ کرنے والی تنظیمیں بھی زمہ دار ہیں جو اپنا حلقہ اثر وسیع کرنے کیلئے کمسن بچوں اور نوعمر لڑکوں کو مسلح کر کے انہیں ریاستی جبر کا آسان شکار بنا رہی ہیں بلاک کی جانب سے جاری کیئے گئے بیان میں کہا گیا کہ قومی تحریک آزادی میں غیر ضروری طور پر کمسن بچے جن میں اسکول کے طالب علم تک شامل ہیں انہیں مسلح کرنا در حقیقت ان بچوں کے زندگی کے امور سے واقف ہونے اور سیاسی معاملات کو سمجھنے کے عمل کو روکھنے کے مترادف ہے جس کے نقصانات قومی تحریک میں واضح طور پر ابھر کر سامنے آچکے ہیں لیکن یکے بعد دیگرے کم عمر بلوچ فرزندوں کے زندگیوں کو قربان کرنے کے باوجود آزادی کے نام پر مسلح سرگرمیوں میں مصروف کچھ تنظیمیں اپنی غلطیوں کو سدھارنے پر راضی نہیں شہید فیاض کو بھی کم عمری میں غیر ضروری مہم جوئی میں پھینکا گیا جب وہ اپنی عمر کے اس حصے میں داخل ہوئے جہاں وہ اپنی زندگی اور اپنے سیاسی کردار کو سمجھ کر شعوری فیصلے لے سکتے تو ان کیلئے ایک عام نوجوان کی طرح تربیت کے مراحل سے گزرنے اورسیاسی امور سے واقف ہونے کے عمل کو نا ممکن بنادیا گیا شہید فیاض کے شہادت کے پیچھے اصل محرکات طویل المعیاد قومی سوچ سے عاری مسلح تنظیموں کی جانب سے اپنائی جانے والی یہی مہم جوئی ہے جس میں شہید فیاض اور ان جیسے سینکڑوں نوجوانوں کو کم عمری اور بغیر موثر سیاسی تربیت کے عسکریت پسندی میں ملوث کیا گیا بیا ن میں کہا گیا کہ شہید فیاض کی شہادت کی خبر آنے کے بعد شہیدوں کے نام پر سیاست چمکانے والے گروہوں کی جانب انہیں کم سن قرار دیکر بھر پور جذبات کاتو اظہار کیا گیا لیکن دوسرے ہی لمحے انہی گروہوں کی جانب سے شہید فیاض کی شہادت کو کیش کرنے کیلئے ان کے مسلح تصاویر شائع کی گئیں جو قومی آزادی کے نام پر سیاست چمکانے والے ان مخصوص گرہوں کی محدود سوچ اور ان کی حکمت سے عاری طرز سیاست کو ظاہر کرتی ہے بیان میں کہا گیا کہ بی ایس او آزاد کے نام کو استعمال کرتے ہوئے چند لوگ انہی کمسن فرزندوں کی غیر ضروری مہم جوئی اور شہادتوں کے نقصاندہ اثرات کو بڑاوا دیتے ہوئے سرخ سلامی کے روایتی حربوں کے زریعے اپنی سیاست چمکا رہے ہیں البتہ یہ امر بی ایس او آزاد کی تاریخ کا حصہ ہے کہ جب قومی تحریک میں شامل مسلح تنظیموں کی جانب سے کم سن نوجوانوں کو مسلح کرنے کے ابتدا کی گئی تو سب سے پہلے بی ایس او آزاد نے ہی اس امر کی مذمت کرتے ہوئے مسلح تنظیموں کو آڑے ہاتھوں لیا اور اس عمل کو کم عمر بلوچ نوجوانوں کے تعلیم و تربیت اور سیاسی شعور کو روکھنے اور انہیں ریاست کا آسان شکار بنانے کا عمل قرار دیا لیکن بی ایس او کی لیڈر شپ کے دعوے دار انہی لوگوں نے مصلحت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اسی منفی عمل کی دبے لفظوں حمایت کیا یا خود اس عمل کا حصہ بنتے رہے جسے آج بی ایس او آزاد کا نام استعمال کرنے والے مشکوک افراد اپنی سیاست بچانے کیلئے استعمال کر رہی ہیں بیان میں کہا گیا کہ قومی آزادی کی جد وجہد میں مہم جوئی ایک ناسور بن چکی ہے جسے چند تنظیمیں اور پارٹیاں بطور پالیسی استعمال کر رہی ہیں قومی تحریک کو جذباتیت ،مہم جوئی اور روایتی سوچ سے نکالنا وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکی ہے اور یہ کام بغیر کسی لگی لپٹی کے جلد انجام کو پہنچے تو بہتر ہے بی ایس او آزاد کے حقیقی زون اور ممبران اس مسئلے پر اپنی اصولی موقف پر قائم ہیں اوراپنی ہر عمل اور پالیسی کو عوامی احتساب کے بنیاد پر پرکھنے پر یقین رکھتے ہوئے قومی آزادی کی تحریک میں اپنا محدود اور جداگانہ اورتعمیری کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تحریک آزادی میں شامل دیگر تنظیمیں اور پارٹیاں بھی اپنی حدود کا ادراک کرتے ہوئے اپنی سرگرمیوں سے بلوچ سماج میں پیداہونے والے نقصاندہ اثرات اور قومی تحریک کو پیش آنے والے غیر ضروری اور مہلک اثرات کا ادراک کریں بیان میں بی ایس او آزاد کی جانب سے شہید اور لاپتہ ہونے والے کم سن بلوچ فرزندوں کے اہل خانہ سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے گزارش کی گئی ہے کہ وہ قومی آزاد ی کے نام پر سیاست چمکانے والے تنظیموں اور پارٹیوں کے غیر منطقی اور جذباتی نعروں اور مہم جوئی پر اکسانے والے سطحی دعووں میں آنے کے بجائے اپنے فرزندوں کے قربانیوں کا احتساب ان گروہوں سے کریں جن کی مہم جوئی، غیر زمہ دارانہ پالیسیوں اور ناکس حکمت عملیوں کے وجہ سے بلوچ قوم کم سن فرزندوں کے شہادت کا بوجھ برداشت کر رہی ہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز