یروشلم (ہمگام نیوزڈیسک)ہمگام مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق امریکی مشیر قومی سلامتی جان بولٹن روسی اور اسرائیلی ہم منصبوں سے بات چیت کے لیے اسرائیل میں موجود ہیں جس میں خطے میں شام سمیت مختلف تنازعات میں ایرانی مداخلت پر توجہ مرکوز کیے جانے کا امکان ہے۔خبررساں ادارے ’ AP‘ کی رپورٹ کے مطابق یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ہمراہ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جون بولٹن نے کہا کہ کسی نے ایران کو مشرق وسطیٰ میں حملے کرنے کا لائسنس نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ ’ جیسا کہ دو روز قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہماری فوج ہمہ وقت تیار ہے۔جون بولٹن نے کہا کہ ’ اور وہ گزشتہ روز ہی واضح کرچکے ہیں کہ میں نے اس وقت حملے کو صرف آگے بڑھنے سے روکا‘۔خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم،سالوں سے ایران پر سخت تنقید کرتے آرہے ہیں اور ہر موقع میں ایران پر مختلف قسم کے سنگین الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔
تاہم بنجمن نیتن یاہو ایران اور امریکا کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی پر غیر معمولی طور پر چپ سادھے ہوئے ہیں ، دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم امریکا کو مشرق وسطی میں ایک نئے تنازع میں دھکیلنے کے ذمہ دار کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
مشیر امریکی قومی سلامتی جون بولٹن کے ہمراہ بات چیت کرتے ہوئے نیتن یاہو نے امریکا کی حمایت کی، انہوں نےکہا کہ خطے کے تنازعات میں ایرانی مداخلت جوہری معاہدے کے نتیجے میں بڑھی جس کے ذریعے انہیں نقد رقم دی گئی اور معاہدے سے امریکا کی دستبرداری پر ان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ’ وہ لوگ جو حالیہ کارروائیوں کو بھڑوں کے چھتے کو چھیڑنے سے مترادف قرار دے رہے ہیں میرے خیال میں وہ کسی دوسرے سیارے پر رہتے ہیں‘۔امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیکیورٹی مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ مذکورہ اقدام کا مقصد ایران کو واضح اور غیر مبہم پیغام دینا ہے کہ اگر اس نے امریکا یا خطے میں اس کے کسی پارٹنر پر حملہ کیا تو ایران کو سنگین نتائج بھگتنا ہونگے۔ واضع رہے امریکی مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے زور دے کر کہا کہ ایران امریکہ کی دانائی کو کمزوری سمجھنے کی غلطی نہ کرے۔