ہمگام کالم : آج سے ۲۰ سال قبل شروع ھونے والی جہد ازادی کی کاروان جو کہ خوش اصلوبی سے چل رہا تھا اسے کس کی نظر کیسے لگ گئی ؟
شروع سے جناب حیر بیارمری کی بے بہا قربانیوں اور اس کے چھتری تلے دوستوں کی دن رات جان فشانی اور خلوص نیت سے محنت کرکے قوم کو ایک امید کی کرن دکھائی اور بلوچ قومی نجات کی جنگ بہ خیر خوبی سے اپنے منزل کی طرف رواں دواں تھا۔
سنگت حیر بیار مری بغیر کسی شرط کے صرف بلوچ وطن کے آزادی کی خاطر ہر کسی کو مدد و کمک فراہم کر رہا تھا,
کچھ ناتواں لوگ جن کے پاس ایک کھلاڑی بھی نہیں تھا. سنگت نے انھیں ہر طرح سے کمک کرکے توانا کرنے کی پوری کوشش کی،
جب انھوں نے کچھ طاقت پکڑ کر خود کو جما لیا تو یہ اپنے آپکو ہر میدان میں کل سمجھنے لگے,
اور سنگت حیر بیار مری پر جھوٹے انداز سے مختلف قسم کے جھوٹے الزامات لگانا شروع کر دیئے. کبھی انھیں ملٹی نیشنل کمپنیوں سے ڈیل ، کبھی سرداری کا لیبل لگاتے رھے کبھی آزادی کیلئے نقصان دہ کرار دیکر نوجوانوں کو اموشنل بلیک میل کرکے حیر بیار مری کےخلاف استعمال کرنا شروع کئے، اور سنگت کےسامنے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش میں لگے ریے,
لیکن اپنے ان الزامات کو کبھی ثابت نھیں کرسکےاور سنجیدہ و سینئردوستوں کو کبھی مطمئن بھی نہیں کر سکے .
جب شھید غلام محمد بلوچ حیات تھے یہ اپنے ان مزموم مقاصد میں کامیاب نھیں ہوسکے شہید غلام محمد کے شہادت کے بعد معاملات کھل کر سامنے آنے لگے۔
چونکہ حیر بیار مری بی این ایم کو اپنے سیاسی پارٹی تسلیم کرچکےتھے, جب یہ لوگ بلوچ کے وسیع تر قومی مفاد کیلئے ڈسپلنڈ فریم ورک سے نکل کر خود اشتر بے مہار کی مثل ہوگئے ،تو اس دوران انھوں نے اپنی پوری قوت سے یہ کوشش کی حیربیار مری اور ان کے ہم فکر و نظریاتی دوستوں کو سیاسی حوالے سے سائیڈ لگا کر آئسولیشن میں لے جایا جائے۔لیکن ایسا سوچنا ان کی بدنیتی اور نادانی تھی،کیونکہ یہ صرف سیاست نہیں بلکہ ایک پوری قوم کی تقدیر اور سرزمین کی مستقبل کا مسئلہ ہے،یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ ایک قوم اور اس کی سرزمین لاوارث ہو؟
یہ سماجی برائیوں جیسے اغوابرائے تاوان اور منشیات اسمگلنگ میں شامل ھوگئے اور یہی سے تحریک کی بنیادی ساخت کو سخت نقصان پہنچا، یہاں تک کہ انھوں نے بلوچوں کو قتل کرکے انکی منشیات لوٹ کر خود بیھچنا شروع کیا اور عجیب منطق پیش کی کہ اگر منشیات نہ لوٹے جاتے تو تحریک ختم ہوجاتی۔ مالی حوالے سے ھم بہت کم زور ھو گئے تھے لیکن اس گورک دھندا میں تنطیم کو نہیں کچھ دوست ضرور بنگلوں اور جائیدادوں کے مالک بن گئے .
سنجیدہ ومخلص دوست ہروقت اتحاد و یکجہتی کیلئے کوشاں رہے لیکن انکی شوق لیڈری نے انھیں یہ اجازت نہ دی کہ بلوچ جدوجہد کو یک مشت کرکے اک راجی فوج کی جانب گامزن ھو .
انکی شوق لیڈری اور ناقص سوچ یہاں تک نہ رہی انھوں نے بی ایل اے جیسے ڈسپلنڈ آرگنائزیشن اور مضبوط مورچے کو دو لخت کراکے اپنے گودمیں بٹھالیا اور ابھی تک یہ آزادی کیلئے لڑنے والے تنظیموں کو تھوڑنے اپنے اور اپنے بنائے گئے اتحاد میں شامل کرنے کی کوشش میں لگے ھوئے ہیں, لیکن دوستوں کو میں یاد دلانا چاہوں گا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو صبح اپنے دیئے گئے ٹویٹ شام کو ڈلیٹ کرتےہیں یہ کیسے بلوچ قوم کیلئے مستقل فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتے ھیں ؟ اگر لیڈر زہنی صحت حوالے سے صحت مند نہ ھو دوائیوں کے سہارے سے چل رہا ہو،تو وہ کیسے اہل ھوگا کہ ایسے فیصلے کرسکے کہ جو مستقبل میں کارگرثابت ھوسکیں؟
بلوچ نوجوانوں کی قربانیوں کی لاج رکھ کر اپنے غلطیوں کو تسلیم کرکے انکی تصحیح کرنے کی کوشش کریں. اب بھی وقت ھے ورنہ نقصان کے علاوہ کچھ بھی ہاتھ نھیں آے گا. اپنی ڈیڈھ انچ کی مسجد کو ختم کرکے ایک مسجد میں نماز ادا کرنے کی کوشش کریں اپنے آپکو شہیدوں کی مقدس لہو اور قوم کے سامنے جوابدہ ٹھرائیں، ورنہ احتساب تو ھوگا اور بے رحم ہوگا تاریخ کسی کو نہیں بخشیگا .لیکن نقصان تو بلوچ قومی جدوجھد کاھوگا …..
اور حال ہی میں کچھ لوگوں نے ایک نیا محاز کھول رکھا ھے کہ حیر بیار مسلح جد و جھد یا آزادی کے مؤقف سے دستبردار ھونے کیلئے راہیں ھموار کر رھے ھیں اپنے آپکو زندہ رکھنے کیلئےفری بلوچستان موومنٹ کے پلیٹ فارم کے سہارے جدو جھد کو محدود کرنے کی سوچ رھے ہیں. یہاں تک پروپیگنڈہ کر رھے کہ پاکستان کے سامنے ڈیل یا سرنڈر کرنے کی سوچ رھے ھیں. انکے کمزور حافظے کی یاد دہانی کرتا چلوں کہ حیربیارمری اپنے مؤقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے ھے لیکن آپ اپنے گریبان میں زرا جھانک کر دیکھے کہاں گئی آپ لوگوں کی گریٹر بلوچستان کی سلوگن آپ نے بلوچ سرزمین کے ایک حصے کو قابض ایران سے ڈیل کی ہوئی ہے اس کا مطلب ایسا ہوا کہ آپ اپنے مؤقف سے نصف برابر پیچھے ہٹے ھو اور قابض بلوچ دشمن کو ہمسایہ مان رھے ھو ؟ اور بلیم حیر بیارمری پر ! اسکی گارنٹی کون دیگا کہ کل آپ کہیں (گزشتہ ادوار کےمڈل کلاسوں کی طرح )کہ فی الحال بین الاقوامی دنیا اور موجودہ حالات ہماری آزادی کے حق میں نہیں لہذا مین اسٹریم پالیٹکس میں رہ کر بلوچ حقوق کی پاسبانی کی جائے جیسا کہ مالک اینڈ کمپنی نے کیا….