واشنگٹن ( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق امریکا نے قطر میں قائم اپنا ایک بڑا فوجی اڈا ایران کے ساتھ جاری کشیدگی اور ممکنہ فوجی محاذ آرائی کے پیش نظر دوحا سے جنوبی کیرولینا منتقل کردیا ہے۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایران کے ساتھ جاری تناؤ اور خطے میں ممکنہ تنازع کے نتیجے میں امریکا نے قطر میں قائم فوجی العُدید ایئربیس پرموجود سامان 7000 کلو میٹر دور جنوبی کیرولینا منتقل کردیا ہے۔ العدید فوجی اڈا پچھلے 13 سال سے مشرق وسطیٰ میں امریکا کا ایک بڑا فوجی مرکز تھا جہاں پرموجود لڑاکا طیارے ، بمبار طیارے ، ڈرون اور امریکی فضائیہ کے دیگر بھاری ہتھیار شمال مشرقی افریقہ سے مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا تک ہونے والے آپریشنز کے لیے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز تک امریکی فضائیہ کے 300 طیارے شام ، افغانستان اور خلیج جیسے کلیدی علاقوں میں پرواز کر رہے تھے لیکن قطر کے ‘العدید’ سے جنگی آلات اور طیارے سائوتھ کیرولینا منتقل کرنے کے بعد اس ایئربیس پرمشترکہ فضائی آپریشن کمانڈ سینٹر کی سیکڑوں نشستیں خالی ہوگئی ہیں۔
اخباری روپرٹ کے مطابق دوحا میں قائم امریکی فوجی اڈے کو ساؤتھ کیرولینا ایئر فورس کے اڈے سے 7 ہزار کلو میٹر دور سے کنٹرول کیا جا رہا تھا۔
اگرچہ قطر سے امریکی فوجی اڈے پرموجود جنگی سامان کی امریکا منتقل ایک عارضی اقدام ہوسکتا ہے مگر موجودہ حالات کے تناظر میں یہ ایک بڑیہ اور غیرمعمولی تبدیلی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق سنہ 1991ء کی خلیج جنگ کے بعد پہلا موقع ہے جب امریکی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرکواس خطے سے باہر منتقل کیا گیا ہے۔
امریکی فضائیہ کے کمانڈروں کے حوالے سے یہ بتایا گیا کہ نئی ٹیکنالوجی کی بدولت مشنوں کو دور اڈے میں منتقل کرنا ایک طویل المیعاد منصوبہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ایران کے ساتھ جاری تناؤ کے دوران ہوا ہے جو دوحہ کے فوجی اڈے سے چند سو میل ہی کی دوری پر ہے۔امریکی فضائیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ قطر سے فوجی اڈے کی امریکا منتقلی کے پیچھے ایران کی طرف سے بڑھتا دبائو بھی ہے۔
رواں سال جون میں ایران نے امریکی ڈرون کو گرایا تھا۔ اس کے علاوہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر بھی ایرانی ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔سینٹر فار ایئر اینڈ اسپیس آپریشن سینٹر کے نمبر609 کے کمانڈر کرنل فریڈرک کولمان کا کہنا ہے کہ ایران متعدد ذرائع سے امریکی افواج پرحملے کا ارادہ کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سچ کہوں تو داعش کے خلاف جنگ کے خاتمے کے ساتھ اور افغانستان میں ممکنہ امن عمل کی بحالی کی کوششوں کے نتیجے میں یہ خطہ کسی حد تک امن کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ایران کے سوا پورا خطہ تیزی کے ساتھ اب استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے۔
امریکی تجزیہ کاروں نے اس منتقلی کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تنازعہ کی صورت میں امکان ہے کہ قطر میں العدید مشترکہ فضائی آپریشن سینٹر کو نشانہ بنایا جائے۔