دوشنبه, سپتمبر 30, 2024
Homeاداریئےپاکستان کا بلوچستان کو پروپیگنڈے سے فتح کرنے کی خواہش

پاکستان کا بلوچستان کو پروپیگنڈے سے فتح کرنے کی خواہش

      (ہمگام اداریہ)
مقبوضہ بلوچستان میں اتوار کوسخت فوجی سیکیورٹی اور حصار کے اندر بلوچستان اسپورٹس فیسٹیول کی کوئٹہ میں ہونے والی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی فوج کی سدرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ نے بلوچ نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہتھیار پھینک دیں ناصر جنجوعہ نے بلوچوں کو مذہب کے نام پردھمکاتے ہوئے کہا ہے کہ ” بلوچ نوجوان اپنی آخرت سنواریں کیونکہ اپنے ہی بہن بھائیوں کے خون میں رنگے ہاتھ اللہ کے رسول اور اللہ تعالی کے سامنے کس منہ سے کھڑ ے ہوں گے “ اس اسپورٹس فیسٹیول کا رنگا رنگ آغاز فوج کے مکمل نگرانی اور تحفظ میں ہوا اس دوران آنے جانے والے راستے بند تھے ، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج آئے روز اپنی نگرانی میں اس طرح کے رنگین پروگرام منعقد کرتی رہتی ہے کبھی پاسنگ آوٹ پریڈ کے نام پر کبھی کسی فیسٹیول کے نام پر اس دوران پاکستان زندہ باد کے نعرے لگوائے جاتے ہیں پاکستان کے بڑے بڑے جھنڈے نصب ہوتے ہیں بعد میں یہ سب کچھ میڈیا میں دِکھایا جاتا ہے اور یہ تاثر قائم کی جاتی ہے کہ بلوچستان میں امن و خوشحالی ہے اور لوگ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگارہے ہیں حالانکہ ایسے پروگراموں میں مقامی بلوچوں کی دلچسپی صفر کے برابر ہے ایسے پروگراموں میں شریک لوگ زیادہ تر غیر بلوچ سیٹلر اور پختون ہوتے ہیں ساتھ ان فوجیوں کے اپنے اہلخانہ بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں یاد رہے کوئٹہ میں پاکستانی فوج کے سب سے بڑے چھاونیوں میں سے ایک واقع ہے، ایسے منعقد پروگراموں میں زیادہ تر آنے جانے والے راستے بند رہتے ہیں ۔
آج کل پاکستان اپنے 23 مارچ یعنی یوم قرار داد پاکستان کے حوالے سے تیاریوں میں مصروف ہے ، یہ دن اس قرار داد کی یاد میں مناتے ہیں جو 1940 کو پیش کی گئی تھی جسے پاکستانی قرار داد پاکستان کہتے ہیں جبکہ تاریخ دانوں کا اس سے اتفاق نہیں ۔ اس سال مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج غیر معمولی طور پر متحرک نظر آرہی ہے ، کوئٹہ شہر میں فوجی گاڈیا ں سخت سیکیورٹی میں اپنے قائم ہر چوکی پر پاکستان کے بڑے بڑے جھنڈے گھاڑ رہی ہے ایسے چوکیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے، اسی طرح فوجی سپاہی ہر جگہ وال چاکنگ کرتے نظر آتے ہیں ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس سال صرف کوئٹہ میں نہیں بلکہ پورے اندرون بلوچستان پاکستانی فوج کئی کئی گاڈیوں میں آکر خود ہی چاکنگ کرنے اور جھنڈے لگانے میں مصروف ہے ، زیادہ تر جھنڈے فوجی اور پولیس چوکیوں کے ارد گرد لگائے جاتے ہیں اور کئی جگہوں پر تو ان جھنڈوں اور چاکنگ کے حفاظت کیلئے نئے فوجی سپاہی تعینات کیئے گئے ہیں کیونکہ اسکولوں کے بلوچ بچے زیادہ تر موقع پاتے ہی ان جھنڈوں کو جلا دیتے ہیں اور چاکنگ پر سیاہی ملتے ہیں ۔ کوئٹہ سے کراچی جاتے ہوئے آر سی ڈی شاہراہ پر ہر طرف آج کل دو چیزیں نظر آتی ہیں پاکستانی جھنڈے اور انکے حفاظت پر مامور فوجی دستے ، ایک مقامی صحافی کا کہنا ہے کہ آر سی ڈی شاہراہ پر اتنی توجہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ اس راستے کو پاکستان کے دوسرے صوبوں کے لوگ بھی سفر کیلئے استعمال کرتے ہیں ان جھنڈوں کا مقصد سب کو یہ تاثر دینا ہے کہ پاکستان کا جھنڈا بلوچستان میں لہرارہا ہے اور بلوچ 23 مارچ منا رہے ہیں۔
بلوچستان کے دوسرے بڑے شہر خضدار جہاں ایک فوجی گیریژن واقع ہے بھی پاکستان کے اس جھنڈا برداری مہم کا خاص نشانہ نظر آتا ہے ، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج اور اسکے بنائے گئے مقامی ڈیتھ اسکواڈ کئی کئی گاڈیوں میں سخت سیکیورٹی کے اندر پورے شہر میں گھوم رہے ہیں اور ہر آنے جانے والے گاڈی ، موٹر سائیکل اور سائیکل سواروں کو روک کر ان پر زبردستی جھنڈے لگاتے ہیں اور ساتھ میں سخت دھمکی دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے یہ جھنڈے اتار دیئے تو انکی بھی مسخ شدہ لاشیں ملیں گی ، اسی طرح دکانوں کے اوپر بھی فوجی خود جھنڈے گھاڑ رہے ہیں اور یہ دھمکی دی ہوئی ہے کہ جس کے دکان پر جو جھنڈا لگا ہوا ہے اسکی حفاظت کی ذمہ داری اسی دکاندار پر ہوگی اگر جھنڈے کے کچھ ہوا تو ذمہ دار وہی ہوگا اور اسے سخت سزا دی جائیگی ، ایک اور عینی شاہد کے مطابق فوج نے ایک مسافر کوچ بک کیا ہوا ہے جسے پاکستان کے جھنڈوں سے سجایا گیا ہے یہ گاڈی خضدار شہر کے گلی کوچوں میں پورا دن گشت کرتا رہتا ہے اور انتہائی زور دار آواز میں پاکستان کے ملی نغمے چلاتا ہے ، اس کوچ کے آگے اور پیچھے بھاری ہتھیاروں سے لیس فوجی گاڈیاں بھی اسکی حفاظت کیلئے ساتھ ساتھ گشت کرتے رہتے ہیں اور کوچ کے چھت پر بھی ایک فوجی دستہ مشین گن کے ساتھ بٹھایا گیا ہے ۔ یہ صورتحال پورے بلوچستان میں دیکھنے کو مل رہی ہے کہیں فوجی خود اور کہیں انکے بنائے گئے ڈیتھ اسکواڈ یہ کام سر انجام دے رہے ہیں لیکن پھر بھی پاکستان کے ان جھنڈوں کو جلانے کے واقعات بھی روز سنائی دے رہے ہیں ۔
بلوچ مبصرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں قوم پرستی اور پاکستان سے آزادی کے بڑھتے ہوئے رجحان ، آزادی پسندوں کی بڑھتی ہوئی قوت اور پاکستانی جھنڈے کا پورے بلوچستان میں ناپید ہونے کی وجہ سے فوج پر شدید دباو ہے ، وہ دنیا پر یہ ظاھر کرنا چاہتا ہے کہ بلوچستان میں حالات نارمل ہیں اس لیئے وہ زبردستی یہ مہم بطور ِ ایک پروپگینڈہ چلارہا ہے ، یہاں فوجی زبردستی یہ جھنڈے گھاڑتے ہیں بعد ازاں ویڈیو بنا کر اپنے میڈیا پر چلاتے ہیں ، در حقیقت یہ پاکستانی فوج کی نفسیاتی شکست ہے ، اگر حقائق کو دیکھے جائیں تو بلوچ آزادی پسند کارکنان درکنار عام بلوچ بھی اب پاکستان یا اسکے کسی بھی قومی دن وغیرہ سے مکمل طور پر بیگانہ نظر آتے ہیں ۔ ایک مقامی صحافی کے مطابق بلوچستان ایسا منظر پیش کررہا ہے جیسے کسی ملک پر دوسرے ملک نے نیا نیا قبضہ کیا ہوا ہے اور اپنے جھنڈے گھاڑ رہا ہے مقبوضہ بلوچستان پر پاکستان نے پہلی بار 27 مارچ 1948 کو عسکری طاقت کے بل بوتے پر قبضہ کیا تھا شاید ایک بار پھر پاکستان بلوچستان کو پروپگینڈے سے فتح کرنے کی خواہش رکھتا ہے اس سے ظاھر ہوتا ہے کہ بلوچستان کا خطہ ابھی تک پاکستانی قبضہ میں ہے لیکن بلوچستان کے لوگ نفسیاتی طور پر پاکستان سے آزاد ہوچکے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز