تل ابیب (ہمگام نیوز) میڈیا مانیٹرنگ ڈیسک رپورٹس کے مطابق ایک نامعلوم اسرائیلی پرائیویٹ جہاز نے اسرائیل سےسعودی عرب پراسرار سفر کیا ہے۔
یہ رپورٹ جوکہ 24 اکتوبر کو شائع ہوئی ہے کہتا ہے کہ ایک خصوصی طیارے نے منگل کی شام کو تل ابیب کے قریب بن گورین ایرپورٹ سے پرواز بھری، راستے میں اردن کے دارالحکومت امان میں کچھ منٹوں کیلئے رکی اور پھر وہاں سے سعودی عرب کے دارالحکومت کی طرف روانہ ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا اس حوالے مفروضوں پر مبنی رپورٹنگ کرتا رہا اور ان کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا ہورہا ہے۔
اس حوالے اسرائیلی جرنلسٹ یوسی ملمن جوکہ ماریو ڈیلی کا رپورٹر ہے نے ٹویٹر میں لکھاکہ اس جہاز میں یا تو اسرائیلی وزیرآعظم بنجامین نیتن یاہو ہونگے یا پھر موساد کے سربراہ یوسی کوہن جوکہ سعودی مملکت گئے ہیں جس کے اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ بیشتر مبصرین کا یہی خیال ہے کہ اسرائیل کا یہ اہل کار شام کی موجودہ صورت حال پر بات چیت کرنے گیا ہوگا۔
ہاریٹز کے اخبارنویس، آوی اسشارف نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ یہ سفر ایک غیرمعمولی معلوم ہوتا ہے، یہ اس لیے کہ عین اس وقت اسرائیلی اہلکار کا سعودی عرب کا دورہ کرنا جب امریکی وزیر دفاع مارک اسپر پہلے ہی ریاض میں موجود ہیں محض ایک اتفاق نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں یہ سوال اٹھایا تھا کہ امریکہ میں رجسٹرڈ اس جہاز نے کہیں اسرائیلی اہلکار کو جلدی میں بلائے گئے میٹنگ کے لئے سعودی عرب کا سفر تو نہیں کیا؟
ایک گھنٹہ رکنے کے بعد یہ جہاز واپس اسرائیل پہنچا ہے، اس جرنلسٹ کا مزید کہنا ہے کہ پہلے میں نے سوچھا تھا کہ ایسپر سعودی سے نکل کر یورپ پہنچا ہے لیکن بعد میں معلومات کرنے پر پتہ چلا کہ وہ ابھی تک سعودیہ کے پڑوس والے ملک عراق کے دارالحکومت بغداد شہر میں ہے۔مجھے اتنا تو نہیں معلوم کہ سعودی عرب میں ارجنٹ بلائے گئے اس سہ فریقی ملاقات میں کس اسرائیلی اہل کار نے شرکت کی ہے۔
جبکہ دوسری جانب یوروشلم پوسٹ نے رپورٹ دی ہے کہ ایک گھنٹہ کے بعد سعودی عرب سے اس جہاز نے واپس اسرائیل پرواز بھری ہے۔ اسی جہاز نے حال ہی میں تل ابیب اور قائرہ کے درمیان کئی پروازیں بھری ہیں۔
رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ ریاض اور تل ابیب کے درمیان کوئی رسمی تعلقات نہیں لیکن انکے درمیان تعلقات قائم ہونے کیلئے بتدریج قدم بڑھ رہے ہیں۔ جزوی طور اس کی وجہ اس خطے میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثرات کے بارے مشترکہ تشویش ہے۔ یروشلم کا مزید کہنا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے ان دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے معاملات پردے کے پیچھے چل رہے ہیں۔
یاد رہے رواں برس اسی نوعیت کے ایک جہاز نے اسرائیل سے پاکستان کا بھی دورہ کیا تھا جس میں اس وقت قوی امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ جہاز میں پاکستان کا دورہ کرنے والی شخصیت اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کے اہلکار تھے۔ سفارتی تعلقات نہ ہونے کے سبب اسی طرز کے پراسرار دورے کئے جاسکتے ہیں۔