واشنگٹن ( ہمگـام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق چین میں کرونا وائرس سے مزید 42 افراد کی ہلاکت کے بعد وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 213 تک پہنچ گئی ہے۔
امریکہ نے اپنے شہریوں کو چین کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے چین میں اموات کے بعد وہاں کا سفر نہ کیا جائے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو عراق اور افغانستان کا سفر کرنے سے بھی گریز کرنے کا کہا ہے۔
دوسری جانب امریکہ کی الائیڈ پائلٹ ایسوسی ایشن نے ٹیکساس کی مقامی عدالت میں درخواست دائر کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کے خدشے کے پیش نظر چین جانے والی پروازوں پر پابندی عائد کی جائے‘ اس سے قبل دنیا کی متعدد فضائی کمپنیاں چین کے لیے پروازیں معطل کر چکی ہیں جب کہ بعض کمپنیوں نے اپنی پروازیں کم کر دی ہیں۔
برٹش ایئرویز، ایئر فرانس جب کہ جرمنی کی لفتھانسا اور ورجن ایٹلانٹک نے پہلے ہی چین کا فضائی آپریشن مکمل بند کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ کرونا وائرس سے چین میں متاثرہ افراد کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ چکی ہے اور سب سے زیادہ متاثر صوبہ ہوبئی کا شہر ووہان ہے۔
کرونا وائرس سے اب تک صرف چین میں ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ تاہم یہ وائرس 20 ملکوں تک پھیل چکا ہے عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کے تدارک کے لیے چین کے اقدامات کی تعریف کی ہے تاہم جمعرات کو چین پر سفری یا تجارتی پابندی لگائے بغیر عالمی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈھونام نے جنیوا میں پریس کانفرنس کے دوران عالمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس تیزی سے دوسرے ملکوں تک پھیل رہا ہے اور ایمرجنسی کا اعلان اس لیے کیا جا رہا ہے کیوں کہ کئی ممالک اس وائرس سے لڑنے کی سکت نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کی وجہ یہ نہیں کہ چین میں کیا ہو رہا ہے بلکہ اس کا اثر دوسروں ملکوں پر زیادہ پڑ رہا ہے ہمیں سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ یہ ان ملکوں تک پھیل رہا ہے جہاں صحت عامہ کی صورت حال کمزور ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے سفیر ژانگ جن نے کہا ہے کہ بیجنگ عالمی ادارہ صحت کے اعلان کی تائید کرتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم کرونا وائرس سے لڑتے ہوئے مشکل صورت حال سے گزر رہے ہیں تاہم بین الاقوامی ممالک کی ہمدری باعث اطمینان ہے تمام ممالک کو ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔