بیجنگ ( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق چین نے امریکہ پر کورونا وائرس کے حیاتیاتی حملے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں امریکی خفیہ اداروں کا ہاتھ ہوسکتا ہے اور امریکہ کو اس کی وضاحت دینی پڑے گی۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امکان ہے امریکی خفیہ ادارے ہی چین کے علاقے ووہان میں کورونا وائرس لائی اپنے ٹویٹ میں ترجمان نے کہا کہ شفافیت کا فقدان امریکا میں ہے چین میں نہیں انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ امریکی فوج ہی کورونا وائرس ووہان میں لائی ہے۔
غیرملکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ نے دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ہے جس میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے چین نے براہ راست امریکا پر بائیولاجیکل حملے کا الزام عائد کیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان زاو لجیان نے سوال اٹھائے ہیں کہ امریکہ میں کورونا کب شروع ہوا؟
کتنے لوگ متاثر ہیں؟
امریکہ کے کن ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے انتظامات کیے گئے؟
اس بات کا امکان ہے کہ امریکی خفیہ ادارے ووہان میں کورونا وائرس لے کر آئے امریکہ کو اس معاملے پر وضاحت دینا ہو گی۔
واضح رہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے الزام لگایا تھا کہ چین نے کورونا وائرس پر ردعمل میں سستی کا مظاہرہ کیا جس کی قیمت پوری دنیا ادا کر رہی ہے، حالانکہ ووہان میں اس وائرس کی نشاندہی ایک سال قبل ہو گئی تھی۔
جریدے ”دی ڈپلومیٹ“ اور ”چائنہ مارننگ پوسٹ “ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین نے کورونا وائرس پھیلانے کے الزام پر امریکا کے خلاف اقوام متحدہ میں جانے کا عندیہ بھی دیا ہے ادھر روسی سائنسدانوں نے بھی چین کے اس دعوے کی تصدیق کی ہے کہ یہ امریکا کا ایک خوفناک بائیولاجیکل حملہ تھا۔
جس نے چین کو پوری دنیا میں تنہا کردیا ہے اور چین کو کئی ٹریلین ڈالرز کا نقصان ہوا پوری دنیا نے چینی مصنوعات درآمد کرنے پہ پابندیاں لگا دیں چین کو معاشی طور پر کمزور کرنا امریکا کا منصوبہ تھا ‘روسی سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ ایک امریکی سازش تھی جس کا مقصد چین کی بڑھتی ہوئی معاشی طاقت کو روکنا اور وائرس کے پھیلاﺅ کے بعد اربوں ڈالرز کی ویکسین بیچ کر پیسہ کمانا ہے۔
چینی سائنسدانوں نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے امریکی لیبارٹریز میں اس وائرس کو تخلیق کیا گیا اور اسے ایک بائیولاجیکل ہتھیار کے طور پر تیار کیا گیا‘ اسے امریکا چین ٹریڈ وار‘ جنوبی چائنہ کے سمندری تنازعات اور 5G انٹرنیٹ کے معاملات سے جوڑا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ دنیا بھر میں اب تک کورونا سے متاثرین کی تعداد 124000 ہو چکی ہے جبکہ 4600 افراد اس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے اس وبا کو عالمی وبا قرار دے دیا ہے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق چین میں 80980 افراد میں وائرس کی تصدیق اور 3136 ہلاکتیں ہوئی ہیں‘اٹلی میں 12462 افراد میں وائرس کی تصدیق، 827 ہلاکتیں‘ایران میں 10000 افراد میں وائرس کی تصدیق، 429 ہلاکتیں‘جنوبی کوریا میں 7869 افراد میں وائرس کی تصدیق، 66 ہلاکتیں‘فرانس میں 2269 افراد میں وائرس کی تصدیق، 48 ہلاکتیں‘سپین میں 2140 افراد میں وائرس کی تصدیق اور 49 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
اسی اثنا میں کووڈ 19 سے چند دیگر ممالک میں بھی پہلی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے جس میں یونان، آئیوری کوسٹ، آسٹریا اور الجیریا شامل ہیں آئر لینڈ، البانیہ، بیلجیئم، سویڈن اور بلغاریہ میں بھی اس وائرس کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئیں۔
چین میں حکام کا کہنا ہے کہ وہاں وبا کا عروج ختم ہو چکا ہے اور گزشتہ روز ملک بھر سے صرف 15 کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ ہوبائی جو اس وبا کا مرکز ہے وہاں بھی صرف آٹھ کیسز سامنے آئے۔
کئی افریقی ممالک میں ابھی تک اس وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی تاہم انھوں نے اس سے نمٹنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے جنوبی افریقہ میں بھی کورونا کا پہلا کیس سامنے آچکا ہے۔