نیویارک(ہمگام نیوز) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ شامی عوام ‘وقت کے بدترین انسانی بحران’ سے گزر رہے ہیں اور ‘شامی بچوں کی روحیں پریشانی کا شکار’ ہیں۔
کویت میں ہونے والی بین الاقوامی عہد کے عنوان سے تیسری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ علاقائی استحکام کو مایوسی کے بوجھ تلے دبانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
کانفرنس شام میں جاری کشیدہ صورتحال کے باعث ملک بھر میں ہونے والے نقصان اور شہریوں کی امداد کے لئے بین الاقوامی عطیات حاصل کرنے کے لیے منعقد کی گئی ہے، جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 گناہ زائد 84 ارب ڈالرز جمع کروانے کی اپیل کی گئی ہے۔
مذکورہ کانفرنس کے مقاصد میں بین الاقوامی ڈونرز کی حمایت حاصل کرنا، شامی رسپانس پلان 2015 اور علاقائی پناہ گزین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے فنڈز جمع کرنا شامل ہے۔
بان کی مون کا کہنا تھا کہ شام میں جنگ ختم کروانے کے حوالے سے بین الا قوامی برادری کی جانب سے کئے جانے والے نامناسب اقدامات پر وہ صدمے اور مایوسی کا شکار ہوئے ہیں اور شرمندگی محسوس کررہے ہیں۔
انہوں نے شام کی کشیدہ صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب بھی 5 لاکھ سے زائد شامی شہری ایسے علاقوں میں محصور ہے جہاں تک رسائی ممکن نہیں اور نہ ہی ان کو خوراک و صحت کی سہولیات ہی مہیا کی جاسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ شام کے مسائل کے حل کے لئے ہونے والی کم فنڈنگ کے نتائج دیکھ چکے ہیں، جو تباہ کن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شام کے کچھ ہمسایہ ممالک خود سے ہی شامی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے پناہ گزینوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔
بان کی مون کا کہنا تھا کہ شام میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو منظم طریقے سے قتل، زخمی اور بے گھر کیا جارہا ہے۔
انہوں نے زور دیا اور خبردار کیا کہ لاکھوں بچوں کے اسکول نہ جانے سے شام میں ایک ” کھوئی ہوئی نسل” پیدا کی جارہی ہے۔