سه شنبه, اکتوبر 1, 2024
Homeخبریںڈاکٹر اللہ نذر کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے، انھیں مزاکرات کی دعوت...

ڈاکٹر اللہ نذر کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے، انھیں مزاکرات کی دعوت دیتا ہوں۔ ڈاکٹر مالک

کوئٹہ (ہمگام نیوز ) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ لیڈر شپ نے ڈھائی سال کا یا ایک سال کا حکومت کرنے کا معاہدہ کیا ہے میرے نزدیک ایک دن ہویا ڈھائی سال ہو کوئی فرق نہیں پڑتا اور نہ ہی میں ڈیفریشن کا شکا رہو میں خدمت کررہاہے کرتا رہو ںگا۔ اب مری معاہدے کے بارے میں بات اوپن ہوگئی ہے۔ اور میں بھی کہتا ہوں کہ مری معاہد ہ موجود ہے بلوچستان کے کسی بھی علاقے میں کوئی آپریشن نہیں ہورہاہے پشتون علاقوں آغواءبرائے تاون کے واقعات ہوئے ہیں۔ 2013-14-15امن وامان کے حوالے سے بہتر ہیں ڈاکٹر اللہ نزر برامداداغ بگٹی سمیت دیگر ساستدانوں کو بھی مزاکرات کرنے چاہئے کیونکہ مزاکرات کے بغیر کوئی مسئلہ کا حل نہیں ہے انہوںنے یہ بات ہفتے کو سرکاری ٹی وی کے اینکر ڈاکٹر سجاد بخاری سے بات چیت کرتے ہوے کہی وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا کہ میرے وزراءکے پاس تمام اختیارات ہے یہ اختیارات شاہد دوسرے صوبوں وزراءکے پاس نہیں ہے ۔ میری کسی سے کوئی ناراضگی نہیں۔ اگر کوئی شکایت ہے تو مجھ سے بات کریں۔ سٹینڈنگ کمیٹیوں کے بارے میں ایک فارمولا بنادیا گیا۔ اپوزیشن کو دو نیشنل پارٹی کو تین ، پشتونخواءملی عوامی پارٹی کو پانچ ، اور مسلم لیگ ن کو 9سٹینڈنگ کمیٹیاں دی جائےنگی اس بارے میں سپیکرکو بتا دیا گیا ہے اسمبلی کا اجلاس اس ماہ ہوگا۔ انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مسلم لیگ او ر پی ٹی آئی کے درمیان جو ڈیشنل کمیشن بنا ہے میں اس کا گواہ ہو اور معاہدے پر میں نے دستخط بھی کئے ہیں انہوںنے کہا کہ کرپشن کے الزام میں محکمہ تعلیم کے بہت اعلیٰ افسروں کےخلاف تحقیقات کی گئی اور اب بھی جاری ہے اور کئی افسران ابھی جیل میں ہے انہوںنے کہا کہ میری اولین کوشش ہے کہ صوبے میں ہر صورت میں امن وامان برقرار رکھا جائے ۔ صوبے میں امن وامان کے علاوہ تعلیم اور پینے کا صاف پانی عوام کو مہیاں کیا جائے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستا ن کا بجٹ اس دوفعہ لیفس نہیں ہوگا۔ ہم نے ترقیاتی کام کئے ہیں انہوںنے کہا کہ وفاقی حکومت نے وفاقی پی ایس ڈی پی کے علاوہ پندرہ ارب روپے صوبائی حکومت کو دیئے ہیںیہ رقم پٹ فیڈر کنیال اور منگی ڈیم کیلئے خرچ کیا جائینگے کیونکہ پانی کا اس وقت مسئلہ بہت اہم ہے انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم نے ہمیں فنڈ دئیے ہیں جب نہیں تھے تو ہم نے کہا تھا کہ فنڈ نہیں مل رہے ہیں جب فنڈملے ہیں تو ہم انکار نہیں کریں گے انہوںنے کہاکہ گزشتہ کئی سالوں سے ڈی آئی جی خان روڑ ، دادو خضدار روڈ اور کئی سڑکیں نہیں بنی تھی اب وہ بننا شروع ہوگئے انہوںنے کہا کہ ہمارے پاس ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا بہت سا بارشوں کا پانی ضائع جاتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں تین کروڑ سے زیادہ زمین کو کاشت کیا جا سکتا ہے ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ اگر صوبائی وزیر اور اس کا سیکرٹری ایک پیچ پر نہ ہو تو کام نہیں چل سکتا ٹرانسور اور پوسٹینگ یہ ایک معمول کا حصہ ہیں انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وفاقی وزیر جنرل قادر نے بلوچستان میں ضرب عضب کرنے کا جو بیان دیا ہے وہ اس بارے میں مجھے کچھ معلوم نہیں بلوچستان کے کسی علاقے میں بھی کوئی آپریشن نہیںکیا جا رہاہے ۔ جب ان سے پوچھا کیا گیا سابقہ وزیر اعلیٰ سردار عطاءاللہ مینگل اور نواب اسلم رئیسانی نے آپ سے ملاقات کرنے سے انکار کیا تھا تو انہوںنے کہاکہ دونوںکا احترام کرتا تاہم اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا ہوں انہوںنے کہاکہ میں نواب اور سرداروں کا احترام کرتا ہوںمیں ایک سیاسی کارکن ہو اور سیاسی کارکن اور ورکرکے کی حیثیت سے ہی وزیراعلیٰ بنا ہو اور میں برابری کی بنیاد پر ہر ایک سے بات چیت کرنے تیار ہو اور بات چیت کر رہا ہوں انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر اللہ نز ر کے ساتھ میرے دوستانہ تعلقات تھے ہم اکھٹے کام کیا اور میں بعد میں ان سے ہٹ گیا میں اب بھی دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئے بات چیت کیلئے ہم تیا ر ہیں۔ انہوںنے میری کوشش ہے بلوچستان میں لائیوسٹاک اور زراعت ترقی کرے ۔انہوںنے ایک سوال کے جواب میں مزید کہا کہ ہمارے دور میں تین میڈیکل یونیور سٹیاں بنائی گئی ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیم بغیر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ´۔انہوںنے کہا ڈاکٹر اللہ نزر میران بگٹی ، برامداغ بگٹی، لشکر بلوچستان کے مینگل صاحب کو بھی قومی دھارے میں آنا چاہئے اور مزاکرات کرنا چاہئے مجھے بھی کافی دیر لگی جب میں قومی دھارے میں واپس آگیا ہوں تو ان کوبھی چاہئے کہ قومی دھارے میں واپس آجائے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز