شنبه, اکتوبر 5, 2024
Homeخبریںرواں سال کے آغاز پر جاری ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ایران میں...

رواں سال کے آغاز پر جاری ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ایران میں تمام مالیاتی سیکٹروں پر پابندیاں عائد کی جائیں: امریکی سینیٹرز

رواں سال کے آغاز پر جاری ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ایران میں تمام مالیاتی سیکٹروں پر پابندیاں عائد کی جائیں: امریکی سینیٹرز

واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق امریکی سینیٹ کے چھ ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ رواں سال کے آغاز پر جاری ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ایران میں تمام مالیاتی سیکٹروں پر پابندیاں عائد کی جائیں۔

یہ مطالبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھیجے گئے ایک خط میں سامنے آیا ہے۔

جمعے کے روز سامنے آنے والے اس خط پر دستخط کرنے والے چھ سینیٹرز ٹوم کوٹن، جان کورنن، ٹیڈ کروز، مارکو روبیو، رِک اسکوٹ اور ٹوم ٹیلی ہیں۔

واضح رہے کہ 10 جنوری 2020ء کو ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر (نمبر 13902) پر دستخط کیے تھے۔ یہ آرڈر امریکی وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کو ایرانی معیشت کے مزید سیکٹروں پر پابندیاں عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

مذکورہ سینیٹرز نے خط میں ایران کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کے اسلوب کو سراہا ہے۔ ساتھ ہی زور دیا گیا ہے کہ تہران پر دباؤ کو بھرپور بنایا جائے تا کہ وہ مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے مجبور ہو جائے۔

اسی طرح خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ “ایران کے خلاف مالیاتی پابندیوں کے باوجود ابھی تک کم از کم 14 ایرانی بینک مالیاتی لین دین کی کمپنی SWIFT کے مالیاتی پیغامات کے نیٹ ورک کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ یہ ایرانی نظام کے لیے اقتصادی شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے”۔

امریکی سینیٹ کے ارکان نے ایران کے مرکزی بینک کے خلاف امریکی پابندیوں کی جانب اشارہ کیا۔

خط کے دوسرے حصے میں باور کرایا گیا ہے کہ اگر بقیہ 14 بینکوں کو بھی امریکی پابندیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو ایران کو عالمی مالیاتی نظام سے مکمل طور پر علاحدہ کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح خطے میں ایرانی نظام کی جانب سے اپنے شرپسند ایجنڈے کی فنڈنگ کی قدرت کو زیادہ محدود کیا جا سکے گا۔

ادھر باخبر ذرائع نے جمعے کے روز روئٹرز خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ٹرمپ ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تا کہ ایران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی فریق کو سزا دی جا سکے۔

یاد رہے کہ حالیہ چند ماہ کے دوران امریکا نے پوری کوشش کی کہ سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 کے فیصلے کے تحت ایران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی اٹھائے جانے سے روکا جائے۔ تاہم سلامتی کونسل کے اکثر ارکان نے امریکی کوششوں کی سپورٹ نہیں کی۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو گذشتہ ماہ 27 اگست کو یہ کہہ چکے ہیں کہ امریکا نے ” ٹریگر میکانزم” کے ذریعے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی تمام پابندیوں کو پھر عائد کرنے کے لیے 30 روز کا پروگرام شروع کیا ہے۔ یہ پیش رفت بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ کے حوالے سے اقوام متحدہ کے اپنے مشن میں ناکام ہو جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔

پومپیو کے مطابق یہ پابندیاں اتوار 20 ستمبر کو نصف شب سے خود کار طور پر دوبارہ سے عائد ہو جائیں گی۔

واضح رہے کہ “ٹریگر میکانزم” سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 میں مذکورہ ایک میکانزم ہے۔ یہ جوہری معاہدے میں شامل فریقوں کو اجازت دیتا ہے کہ وہ تمام تر معلق بین الاقوامی پابندیوں کے خود کار دوبارہ نفاذ کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ سلامتی کونسل نے اس قرار داد کو 2015ء میں ایرانی جوہری معاہدے کی سپورٹ کے سلسلے میں مںظور کیا تھا۔

جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک کا کہنا ہے کہ چوں کہ امریکا اس معاہدے علاحدہ ہو چکا ہے لہذا وہ اس میکانزم کا استعمال نہیں کر سکتا۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ امریکا سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 میں شامل ایک فریق کی حیثیت سے اب بھی اس میکانزم کو فعال کرنے کی درخواست کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز