کراچی (ہمگام نیوز) کراچی شہر میں 10 دسمبر 2019 کو مختلف شہروں کے بلوچ خواتین نے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کی خاطر ایک تنظیم “راجی بلوچ وومن فورم” کے قیام کا اعلان کیا تھا، جسے ایک سال کا عرصہ بیت چکا ہے۔
لیاری کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروجیکٹ میں راجی بلوچ وومن فورم کے ممبران نے تنظیم کے ایک سال پورے ہونے پر کابینہ کا اجلاس بلایا اور مرکزی کمیٹی کے نو منتخب عہدیداران کا اعلان کیا گیا۔
تنظیم کے نو منتخب کابینہ سات عہدیداران پر مشتمل ہے جس میں پروین ناز چیئرپرسن، حمیرہ بچل وائس چیئرپرسن، کلثوم بلوچ جنرل سکریٹری، اصیلا عبداللہ فنانس سیکریٹری، ناز بارکزئی کلچرل سیکریٹری، تسمیہ عزیز انفارمیشن سیکریٹری، ماریہ بلوچ جوائنٹ سیکریٹری کے بطور منتخب ہوئے ہیں۔
تنظیم کے چیئر پرسن پروین ناز کے مطابق “راجی بلوچ وومن فورم” بلوچ سماج میں عورتوں اور ہر مظلوم طبقے کے سماجی، معاشی اور سیاسی صورتحال پر آواز اٹھانے کے لیے ایک پلیٹ فارم ہے۔ یقیناً اِس کے مقاصد تک رسائی حاصل کرنے کے لیے بلوچ راج (قوم) کا ہم آواز ہونا بہت ضروری ہے۔ بالخصوص ایسے کمیٹڈ ہم خیال دوست اور ساتھیوں کی جو اپنے بلوچ قوم کی’ بہنوں، بچیوں اور جنہیں اس معاشرے میں تیسرے جنس سے تشبیہہ دے کر پیچھے دھکیلا جاتا ہے، ان کی برابری کے حقوق کی پاسداری کر سکیں، ان میں آگے بڑھنے کا جذبہ بیدار کر سکیں۔
تنظیم کے جنرل سیکریٹری کلثوم بلوچ نے کہا کہ “راجی” کا موقف یہی ہے کہ اِس پلیٹ فارم میں وہ تمام دوست شامل ہو سکتے ہیں جو واقعی میں اپنے بلوچ قوم کو جبری تشدد، سماجی ناانصافی، معاشی استحصال، پدرشاہی نظام سے نکالنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔
اصیلا عبدللہ کے مطابق ہم “راجی” چاہتے ہیں کہ نہ صرف ہر شعبہ بلکہ ہر طبقہ ءِ فکر اور ہر علاقے/ملک کے بلوچ خواتین / بچیوں/ مردوں/ تیسرے جنس کے لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر سب ایک ایسی اسٹریٹجی بنائیں کے جس سے ہماری بلوچ عورتیں بااختیار ہو کر اپنے حقوق تک خود رسائی حاصل کر سکیں۔
ناز بارکزئی کے مطابق بلوچ دود و ربیدگ میں عورت کے وجود کو تسلیم کیا جاتا تھا لیکن آج کے سماج میں بلوچ عورت عدم صنفی مساوات کا شکار ہے۔ راجی فیمینسٹ کی کوشش ہو گی کہ وہ اپنے cultural values کو ساتھ لے کر چلیں، جس سے لوگ نہ صرف صنفی مساوات کو سمجھ سکیں بلکہ اسی کے مطابق اپنی عورتوں کو اُن کے سماجی، معاشی، ثقافتی اور سیاسی حقوق دیں۔ مرد اور عورت ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلیں۔
ماریہ تاج کے مطابق “راجی” اسٹوڈنٹس، ہوم بیسڈ ورکرز، مزدوروں، کسانوں یہاں تک کہ اس عورت کی بھی نمائندہ تنظیم ہے جسے گھر کے اندر محدود رکھا گیا ہے۔
تسمیہ عزیز نے راجی بلوچ وومن فورم کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ممبرشپ کے لیے اپنے مرد حضرات کو بھی خوش آمدید کہتے ہیں لیکن اس تنظیم کی نمائندگی عورتیں خود کریں گی۔
وائس چیئرپرسن حمیرہ بچل کا کہنا تھا کہ راجی کے ممبر شپ فارم جاری کئے گئے ہیں لیکن فی الوقت ان کو محدود رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اُن کی ٹیم پُرامید ہے کہ وہ آنے والے وقت میں بلوچ خواتین کے ممبرشپ کے لیے اپنے آگاہی مہم کا عمل بہتر طور پر انجام دیتے ہوئے اس کاروان کو پاکستان بھر میں پھیلائیں گی۔ انہوں نے اپنے ممبران کو بھی بلوچ خواتین کے مسائل پر بات کرنے اور راجی کے پیغام کو آگے بڑھانے کے اپیل کی۔