یکشنبه, سپتمبر 29, 2024
Homeخبریںجهالاوان: درجنوں لاپتہ بلوچ فرزند تاحال بازیاب نہ ہوسکے

جهالاوان: درجنوں لاپتہ بلوچ فرزند تاحال بازیاب نہ ہوسکے

خضدار (ہمگام نیوز)جھالاوان سے لاپتہ نوجوانوں زاکر مجید بلوچ، ڈاکٹر دین محمد بلوچ، کبیر بلوچ، سعد اللہ بلوچ،عطاء اللہ بلوچ مشتاق بلوچ،غفار بلوچ، غفور بلوچ،شمس بلوچ،عنایت اللہ چنگیز بلوچ،علی حسن شیخ، رمضان مینگل، رشید لانگو،عنایت اللہ موسیانی،عتیق قلندرانی، ظفر قلندرانی، آفتاب قلندرانی، ارشاد قلندرانی، نثار گرگناڑی، وسیم قلندرانی طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بازیاب نہیں ہوسکے لاپتہ افراد کے گھروں میں آج بھی ماتم ہیں کسی بوڑھی ماں کو اپنے بیٹے کا انتظار ہے، کسی بہن کو اپنے بھائی کا انتظار ہے، کوئی بیوی اپنے شوہر کے واپسی کا آس لگائے بیھٹی ہے تو کوئی معصوم بچی اپنے والد کے پپار کے لئے ترس رہی ہیں لیکن سورج ڈھل جانے کے ساتھ اُنکی اُمیدیں دم توڑ جاتے ہیں اور وہ ماں، بہن، بیوی اور بیٹی اشکبار آنکھوں اور اس اُمید کے ساتھ سوتے ہیں کہ کل کا سورج اُن کے لئے خوشیوں کا پیام لاکر طلوع ہوگا۔ لاپتہ افراد کے بازیابی کے لئے اُنکے خاندانوں نے سپریم کورٹ، ہائی کورٹ، عدالتی کمیشن سمیت حکمرانوں اور اعلی حکام کے دروازوں کو کھٹکھٹائے، لاپتہ افراد کے لواحقین نے گزشتہ سال ماما قدیر بلوچ اور فرزانہ مجید بلوچ کی قیادت میں کوئٹہ سے کراچی اور اسلاآباد تک پیدل مارچ کی لیکن کسی کے کانوں سے جوں تک نہیں رینگی نہ کسی نے اُنکے دکھوں کا مدوا کیا اور اُن کو کسی جگہ سے انصاف نہیں مل سکا سابقہ حکمرانوں نے نہ اپنے وعدوں پر عمل در آمد کئے نہ ہی موجودہ حکمران اپنے وعدوں کا پاس رکھ سکے نیشنل پارٹی کے لیڈران انتخابات سے قبل لاپتہ افراد کے بازیابی کے لئے بلند و بانگ دعوے کرتے تھے لیکن وہ لاپتہ نوجوانوں کو تو بازیاب نہیں کرسکے بلکہ اُن کے دور اقتدار میں مزید بلوچ فرزند لاپتہ ہوئے، مسخ شدہ لاشیں پھینکنے میں اضافہ ہوا، آپریشن میں شدت لائی گئی، مزید بچوں کو یتیم اور عورتوں کو بیوہ کی گئی۔ اب لاپتہ افراد کے ورثاء پاکستان کے تمام اداروں سے مکمل مایوس ہوچکے اُنہوں نے اپنے فرزندوں کے بازیابی کے لئے عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں سے کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہیکہ اگر ہمارے لخت جگر بازیاب نہیں ہوئے تو ماما قدیر بلوچ کے قیادت میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کواٹر تک لانگ مارچ کریں گے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز