پسنی (ہمگام نیوز) ایس ایچ او پسنی کے خلاف خواتین کا پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق وارڈ نمبر 3 کی رہائشی خواتین نے ایس ایچ او پسنی اور محمود خالد نامی پولیس اہلکار کے خلاف پسنی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
اس دوران خواتین نے ایس ایچ او پسنی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی بعد میں پسنی پریس کلب میں نسیمہ بی بی اور اسکی فیملی کے دیگر خواتین نے پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پسنی پولیس کے اہلکار زور زبردستی اس کے گھر میں داخل ہوئے اور گھروں کے دروازے توڑ کر مکان کے اندر کے اندر داخل ہوے اور گھر میں پڑی الماریاں کو بھی توڑ کر وہاں سے مبینہ طور پر زیورات اور پیسے چوری کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او پسنی نے نسیمہ بی بی خاتون کی قمیض بھی پھاڑ دی اور اسے زدوکوب کیا گیا۔
پریس کانفرنس میں مزید بتایا گیا کہ محمود خالد نامی پولیس اہلکار اس سے پہلے بھی گھروں میں گھس کر خواتین کو تشدد کا نشانہ بناچکے ہیں اور ابھی ایس ایچ او پسنی کی سرپرستی میں وہ مزید اپنی وحشت بڑھا کر شریف شہریوں کو تنگ کرکے خوف کا ایک ماحول پیدا کرنا چاہتا ہے۔
پریس کانفرنس میں موجود علاقائی سیاسی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پولیس اور ایس ایچ او پسنی کی خواتین پر تشدد کرنے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او پسنی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پسنی کے پرامن حالات کو خراب کرنا چاہتا ہے اور لوگوں اشتعال دلاکر پسنی کے پرامن ماحول کو خراب کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پسنی میں پہلی بار پولیس کے چھاپہ مار کاروائیوں کے بعد چوری کے واقعات سامنے آرہے ہیں جوکہ ایک تشویشناک بات ہے انہوں نے پولیس کے اعلی حکام سمیت صوبائی وزیرداخلہ میرضیا لانگو سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایچ او پسنی کی مذکورہ کاروائیوں کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے اور کسی قابل اور سنجیدہ شخص کو پسنی کا ایس ایچ او تعینات کیا جائے۔