تربت (ہمگام نیوز) آمدہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز مقبوضہ بلوچستان کے شہر تربت کے علاقے ہیرونک میں نوجوانوں کے بہیمانہ قتل کے خلاف ان کے اہلخانہ اور علاقہ سے تعلق رکھنے والے خواتین اور بچوں نے ڈپٹی کمشنر کیچ کی آفس کے سامنے مظاہرہ کیا۔
مظاہرین کی قیادت تربت سول سوسائٹی کے کنوینر سید گلزار دوست نے کیا۔ مظاہرین نے گزشتہ روز ہیرونک میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل کیے گئے دونوں نوجوانوں کے تصاویر اٹھائے ان کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے شدید نعرہ بازی کی۔
مظاہرہ سے تربت سول سوسائٹی کے کنوینر سید گلزار دوست، ماہ رنگ بلوچ اور درا بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہیرونک میں جن دو نوجوانوں کو قتل کیا گیا وہ مڈل کے طالب علم تھے ان کا قتل درندگی کی انتہا ہے مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ نہ ان کے قتل کے محرکات معلوم ہوئے اور نا ہی انتظامیہ ان کے قاتلوں کو گرفتار کرسکی۔
ہمیں ابھی تک یہ نہیں معلوم کہ ان دونوں طالب علموں کو کیوں اور کس نے قتل کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قتل ہونے والے دونوں نوجوان طالب علم تھے اور ان کا کسی سے کوئی لینا دینا نہیں تھا ان کو نامعلوم افراد نے بلاوجہ قتل کر کے لاشیں پھینک دیں اور ابھی تک پتہ نہیں چل سکا کہ قاتل کون تھے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ سماج دشمن عناصر کے سامنے سرنڈر کر چکی ہے ان کے سامنے انتظامیہ کا کوئی بس نہیں چلتا ہے۔ لوگ خوف اور دہشت کے شکار ہیں جبکہ انتظامیہ نام کی کوئی چیز دکھائی نہیں دیتی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ فوری طور پر قاتلوں کا سراغ لگائے اور ان کو گرفتار کر کے سزا دے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو انتظامیہ کی بے بسی کے خلاف سخت احتجاج کریں گے۔
بعد ازاں ڈپٹی کمشنر کیچ نے مظاہرین کے وفد کو قاتلوں کا سراغ لگا کر گرفتار کرنے کی یقین دھانی کرائی جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔