چهارشنبه, نوومبر 27, 2024
Homeخبریںپرامن احتجاج میں حصہ لینے پر ریاستی خفیہ اداروں کی طرف سے...

پرامن احتجاج میں حصہ لینے پر ریاستی خفیہ اداروں کی طرف سے شرکاء کے گھروں پر چھاپوں کی مذمت کرتے ہیں: بلوچ یکجہتی کمیٹی

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے ہمیں گذشتہ روز بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اس طرح کی خبریں موصول ہوئی تھیں کہ پاکستان کے خفیہ اداروں سے تعلق رکھنے والے اہلکار احتجاجی مظاہروں میں دخل اندازی کی کوشش کررہے ہیں۔

پسنی سے ہمیں شرکاء نے تصویریں ارسال کی ہیں جس میں سادہ لباس میں خفیہ اداروں کے اہلکار پرامن مظاہرین کو ہراساں کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہم نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پلیٹ فارم پر اکھٹے ہونے والے لوگوں سے کہا کہ آپ ان کو اپنا کام کرنے دیں اور آپ اپنا پرامن مظاہرہ جاری رکھیں۔

بانک کریمہ کا قتل بلوچ قوم کے لیے ایک معمولی واقعہ نہیں بلوچستان میں لوگ غم وغصے میں ہیں اور ہر آنکھ اشکبار ہے لوگوں کے کلیجے غم سے پھٹے جارہے ہیں اور نوجوان انصاف کی امید کھو رہے ہیں ایسے حالات میں بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر لوگوں نے مظاہروں میں حصہ لیا اور اب تک ہوئے ان مظاہروں میں کسی بھی جگہ ایک گملا تک نہیں ٹوٹا جو ہمارے پرامن ہونے کا ثبوت ہے۔

قبل ازیں ڈیرہ بگٹی سے ہمیں خبر ملی تھی کہ وہاں لوگوں کو سوشل میڈیا پر بانک کریمہ کی تصویر لگانے پر ڈیتھ اسکواڈ کے نام پر موجود گروپس نے زد و کوب کیا، لوگوں کے موبائل چھینے گئے لیکن ہم نے صبر کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور لوگوں کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کی ہوا کھڑی کرنے کی بجائے اپنی پرامن ریلی اور مظاہروں پر توجہ دیں جو ہمارا بنیادی حق ہیں۔

لیکن پسنی میں ہوئے پرامن احتجاجی ریلی کے بعد ایم آئی کے اہلکار جس طرح منتظمین کے گھروں پر چھاپے مار رہے ہیں یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ۔ پسنی میں مظاہرے میں شریک سماجی کارکن شیراز اکبر اور ایک خاتون کے گھر پر ان کی گرفتاری یا ماورائے عدالت گرفتاری اور گمشدگی کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں پہلے سیاسی آزادیاں سلب کی گئیں، سیاسی اور طلباء تنظیموں کے کارکنان کو بڑی تعداد میں لاپتہ کیا گیا ان پرامن لوگوں کی ہزاروں کی تعداد میں مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئیں۔دانشوروں اور لکھاریوں کو ماورائے عدالت گرفتاری کے بعد لاپتہ اور قتل کیا گیا جس سے صورتحال روز بروز ابتر ہوئی۔

 سیاسی سرگرمیاں جمود کا شکار ہوئیں لوگوں نے خوف سے لکھنا اور بولنا بند کیا لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کے رویے میں صرف لفاظی کی حد تک ہی تبدیلی آئی ہے۔ فوجی آپریشن اور لوگوں کو اغواء کرنے میں کمی کی بجائے آئے روز تیزی لائی گئی ہے۔

بی وائی سی کے بیان میں مزید کہا گیا بلوچستان میں جو لوگ احتجاج کررہے ہیں یہ کسی سیاسی جماعت کے منصوبے کا حصہ نہیں یا یہ پاور پالیٹکس کے لیے نہیں ہورہا بلکہ لوگ اپنے اوپر مظالم کے خلاف نکل رہے ہیں۔ ان مظاہروں کی حمایت کرنے والی جماعتیں پاکستان کی پارلیمنٹ میں موجود ہیں کیوں کہ یہ کسی ایک سیاسی جماعت کا مسئلہ نہیں بلکہ بلوچستان کی عوام اور بلوچ قوم کی زندگی کا مسئلہ ہے اس لیے بی وائی سی کی کال پر تمام طبقہ فکر کے لوگ سیاسی اختلاف کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہوئے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ بی وائی سی سیاسی جماعت نہیں بلکہ انسانی حقوق کی عوامی تنظیم ہے جو پاکستان میں موجود انسانی حقوق کے اداروں کی ناکام کارکردگی اور بلوچستان کو نظر انداز کرنے کے بعد ان عناصر کے مظالم کے رد عمل میں وجود آئی، جو آئے دن بلوچستان میں بیگناہوں بلوچوں کی لاشیں گرا رہے ہیں۔ پہلے لوگوں پر علیحدگی پسندی اور مسلح مزاحمت سے تعلق کا الزام لگایا جاتا تھا ۔ اختلاف رائے رکھنے والے لوگوں پر ‘را’ کے ایجنٹ ہونے کا الزام ایک عام سی بات بن چکی ہے لیکن ہمارے مظاہروں میں انصاف حق اور انسانی آزادی کی بات ہورہی ہے ان سے کسی ملک کے وجود کو کیسے خطرہ لاحق ہوسکتا ہے؟ اور پاکستان کا دشمن ملک یہاں کیوں ایک پرامن اور ترقی پسند سماج کی تشکیل میں کسی کی مدد کرئے گا ؟

انہوں نے انسانی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہم پاکستان میں کام کرنے والے انسانی حقوق کے اداروں ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری اور دیگر سے اپیل کرتے ہیں کہ پرامن سیاسی اور سماجی لوگوں کو بولنے ، لکھنے اور اپنی بات کرنے سے روکنے کی کوشش کرنے والی قوتوں کو اپنے حدود میں روکیں۔

بلوچ قوم اب مزید کسی جانی نقصان کا متحمل نہیں اور نہ ہی اس پر ہم چپ بھیٹے گے۔

انہوں نے آخر میں بلوچ عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہمیں اپنے صفوں میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنی ہوگی جو قوتیں ہمیں احتجاج کرنے سے روک رہی ہیں وہ ہمیں خاموشی سے قتل کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا نہیں کہ ہم خاموش ہوں گے تو ہماری جان کی بخشش ہوگی اس لیے بلاخوف اپنے جائز انسانی اور شہری حقوق کے لیے باہر نکلیں ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور خوف زدہ نہ ہوں اگر ہم آج اپنی آواز اٹھانے ولے لوگوں کو تنہا چھوڑیں گے تو کل ہمارے لیے کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہوگا۔اس لیے اپنے حق پر سمجھوتہ نہیں کریں اور ایک دوسرے کا ساتھ کسی بھی قیمت پر مت چھوڑیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز