کوئٹہ (ہمگام نیوز) پانچ سال پہلے 19 جنوری 2016 کو جبری اغواء کے شکار یاسین بگٹی ولد غلام نبی بگٹی کے اہلخانہ نے ان کی بازیابی کی اپیل کردی۔
اہلخانہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یاسین بگٹی کو 19 جنوری 2016 کے دن ناشُناس کالونی قمبرانی روڈ کوئٹہ سے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے اغواء کرکے لاپتہ کردیا جو پانچ سال پورے ہونے کے باوجود بھی منظر عام پر نہ آ سکے۔
اہل خانہ نے مزید کہا کہ اگر یاسین بگٹی پر کوئی الزام ہے تو ان کو عدالت میں پیش کرکے ان پر مقدمہ چلایا جائے مگر یوں کسی کو بغیر کسی عدالتی کاروائی کے سالوں غائب کرکے تشدد کا نشانہ بنانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کا اپنا آئین بھی اس کی اجازت نہیں دیتا مگر بلوچستان دنیا کا وہ واحد بد قسمت خطہ ہے جہاں نہ عالمی قوانین کی پہنچ ہے اور نہ پاکستانی آئین و قانون کی رسد۔ یہاں پر جنگل کا قانون ہے اور طاقت ور ادارے بندوق کے زور پر جب چاہیں کسی کو بھی اٹھا کر غائب کرسکتے ہیں۔
یاسین بگٹی کے اہلخانہ نے حکومت، انسانی حقوق کے عالمی و علاقائی اداروں اور اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ یاسین بگٹی کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کرکے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔