کوئٹہ (ہمگام نیوز)مقبوضہ بلوچستان سے قابض پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار افراد کی باحفاظت بازیابی کی جدوجہد کرنی والی تنظیم وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے پاکستانی حکمرانوں کے وعدوں کے باوجود حسان قمبرانی، حذب اللہ قمبرانی اور جبری گُمشدگی کے شکار بلوچ فرزندوں کی تاحال عدم بازیابی پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ حکمران جبری گُمشدگی کے شکار افراد کی باحفاظت بازیابی کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا کریں۔
نصراللہ بلوچ نے حسان قمبرانی کی بوڑھی اور ضعیف والدہ کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بلوچستان سے سفر کرکے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے ڈی چوک پر دھرنے میں حکمرانوں سے ملکی قوانین کے تحت انصاف کی التجا کی تھی جس پر پاکستانی وزیر اعظم اور دیگر وزرا نے ان کو انصاف فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر افسوس کہ وہ آج تک وفا نہ ہوسکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ریاست کے حکمرانوں نے جو وعدے ان بلوچ ماؤں اور بہنوں سے کیے ہیں وہ پورے کرینگے۔
یاد رہے پچھلے مہینے لاپتہ افراد کے لواحقین نے قابض ریاست پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے ڈی چوک پر سخت سردی میں چھ دن تک دھرنا دیا تھا اور انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ قابض پاکستانی ریاست کے وزیر اعظم عمران خان ان سے ملاقات کرکے ان کے پیاروں کی باحفاظت بازیابی کی یقین دہانی کرائے۔بہر حال قابض پاکستانی ریاست کے وزیر اعظم عمران خان سے ان کی ملاقات نہ ہوسکی لیکن انہوں نے دھرنا انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری کی یقین دہانی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے وعدے پر ختم کیا تھا۔