واشنگٹن(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق امریکی ماہرین
نے کہا ہے کہ وقتا فوقتا ایران اپنی افواج کو فوجی پریڈوں میں ظاہر کرتا ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ ایک ایسی طاقت ہے جو ریاست متحدہ امریکا کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
امریکی فوجی اور عسکری امور کے ماہرین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایرانی دفاعی طاقت پر اظہار خیال کیا۔ وہ ایران کی طاقت کو بالکل مختلف انداز سے دیکھتے ہیں۔
ایک امریکی عسکری تجزیہ نگار نے کہا کہ حال ہی میں ایران میں ہونے والے زور دار دھماکوں اور سمندر میں آگ لگنے کے باعث ایرانی جہاز کے ڈوبنےسے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایرانیوں کے پاس کیا ہے اس وقت تک اہم نہیں جب تک وہ مسخروں کی طرح برتاؤ کریں گے۔
اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ امریکی ایران کو کم نہیں سمجھتے۔اس سے پڑوسی ممالک اور آبی گذرگاہوں میں بین الاقوامی بحری جہاز رانی کو خطرات لاحق ہیں۔ امریکی فوجی انٹلی جنس نے دو سال قبل ایرانی فوجی صلاحیتوں کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی تھی جس میں یہ واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ ایران کے پاس فعال ڈیوٹی پر 600،000 سے زیادہ فوجی موجود ہیں۔
ان میں سے 150،000 پاسداران انقلاب سے وابستہ ہیں۔ایرانی افواج کے پاس بھی 1،900 سے زیادہ ٹینک ، سیکڑوں جنگی طیارے ،کچھ اقسام کی آبدوزیں اور جنگی جہازہں ہیں۔ گذشتہ دو سالوں میں اس نے زیادہ بیلسٹک اور ٹرانزٹ میزائل اور ڈرون تیار کیے ہیں۔ان سے ہمسایہ ممالک کی سلامتی اور امریکا کے مفادات کے لیےایران کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
تاہم امریکی فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ فوج کی تعداد سے ایران کی صلاحیتوں کا اندازہ ہوتا ہے۔ ایک تجزیہ نگار نے استفسار کیا کہ “کیا ایرانیوں کے پاس ان ٹینکوں اور طیاروں کے لیے ایندھن موجود ہے؟ کیا ان فوجی مشینوں کو چلانے کے لیے ضروری پروڈکشن چین دستیاب ہے؟ “مسئلہ تیاری سے متعلق ہے اور یہی اہم ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی مربوط طریقے سے کچھ پلیٹ فارم چلانے کے قابل ہیں۔ یہ ایرانی میزائل منصوبوں سے ثابت ہے۔ اسی وجہ سے ایران کا خطرہ لاحق ہے۔