دوشنبه, اپریل 21, 2025
Homeخبریںبیرون وطن سیاسی کارکنان کے اقدام قتل منصوبے کا فاش ہونا بڑی...

بیرون وطن سیاسی کارکنان کے اقدام قتل منصوبے کا فاش ہونا بڑی پیشرفت ہے : بی این ایم

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے نیدرلینڈز میں مقیم بلاگر، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور پاکستانی فوج کا ناقد وقاص گورایا سمیت چند لوگوں بشمول بلوچ کارکنوں کے قتل کے منصوبے کا پردہ فاش ہونے پراپنے ردعمل میں کہا کہ یہ پاکستانی دہشت گردی کے خلاف بہت بڑی پیش رفت ہے۔ نیدرلینڈز سمیت عالمی برادری کو اس منصوبے کی تمام جہات پرمکمل تفتیش کرکے اس کی تہہ تک پہنچناچاہئے۔

انھوں نے کہا کہ اس اقدام قتل منصوبے کی رپورٹ اسکاٹ لینڈ یارڈ کی انسداد دہشت گردی کمانڈ یونٹ اور نیدرلینڈز حکام کی تحقیقات اور Crown Prosecution Service (CPS) کی جانب سے سامنے آئی کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی شہری گوہرمحمد خان کو گرفتار کیا گیا ہے، جس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ وقاص گورایا کے قتل کا منصوبہ بنا چکا ہے۔ یہ منصوبہ ان تمام افرادکے لیے خطرے کی گھنٹی ہے جو پاکستانی مظالم اور خوف سے جان بچا کر دوسرے ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔ ہمیں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وہ وقاص گورایا کے علاہ دوسرے ایکٹوسٹس کو بھی نشانہ بنانے والے ہیں، جن میں بلوچ بھی شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانی دہشت گردی کے اہم ثبوت محمد گوہر خان اور اس کے معاونین کو عالمی قوانین کے مطابق نہ صرف سزا دی جائے بلکہ اس کے پیچھے موجود تمام محرکات کو منظر عام پر لایا جائے۔ ہمیں قوی یقین ہے کہ اس میں پاکستانی ادارے ملوث ہیں۔ وقاص گورایا کو پاکستانی خفیہ اداروں نے اغوا کرکے کئی ہفتے لاپتہ رکھ کر ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اسے یہ سزا پاکستانی فوج اور بلوچستان کی حالات کے بارے میں سوشل میڈیا میں سرگرمیوں کی وجہ سے دی گئی تھی۔

ترجمان نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد یہ گرفتاری اس بات کی دلیل اور ثبوت ہے کہ پچھلے سال سویڈن میں نامور بلوچ صحافی اور دانشور ساجد حسین اور کینیڈا میں بی این ایم رہنما کریمہ بلوچ کے قتل میں براہ راست پاکستان کارفرما ہے۔ لہٰذا گوہر خان کو پاکستانی اداروں کا ایک کارندہ سمجھا جائے گا۔ اسی تناظر میں ساجد حسین اور بانک کریمہ بلوچ کی شہادت کی تحقیقات کوبھی توسیع دی جائے۔ دوسری جانب بی این ایم سمیت دوسرے بلوچ، پشتون اور سندھی قوم دوست جماعتوں کے کے رہنما اور کئی کارکن پاکستان میں اغوا، تشدد اور موت کی خوف سے جان بچا کر مغربی ملکوں میں سیاسی پناہ حاصل کرچکے ہیں۔ ایک ناقد اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے پیچھے پوری پاکستانی مشینری لگا دی گئی ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ دوسرے لوگ ایک مزید گھمبیر صورتحال سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ اس کے لیے عالمی برادری کو راست اقدامات اٹھانی چاہیئے۔

انھوں نے کہا کہ سابق پاکستانی صدر اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کا ایک اعترافی ویڈیو بیان بھی ریکارڈ پر موجود ہے جو میڈیاکے سامنے بیرون ملک مخالفین کو قتل کرانے کی تلقین کرنے سے نہیں ہچکچاتا۔ اگر اس وقت جنرل مشرف کے خلاف اقدام اٹھایا جاتا تو پاکستانی دہشت گردی کے خلاف بلو چ قوم اس حد تک متاثر نہ ہوتا۔

ترجمان نے کہا کہ موجودہ پاکستانی وزیراعظم کھلم کھلا لندن میں سیاسی پناہ گزین اور ایم کیوایم کے سربراہ الطاف حسین کو قتل کرنے کی بات کرچکے ہیں۔ ایک ریاست کے سربراہ کی جانب سے قتل کی دھمکی واضح طور پر دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔ کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) کو جنرل پرویز مشرف کی اس ویڈیو اورعمران خان کی موجودہ بیان اور لندن میں گرفتار گوہرمحمد خان کے اعتراف کو تحقیق و تفتیش میں شامل کرکے پاکستان کو عالمی عدالت انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کرے تاکہ بیرون ملک مقیم قوم پرست سیاسی کارکن اور دوسرے ایکٹوسٹس پاکستانی کی جاسوسی نیٹ ورک اور قتل سے بچ سکیں۔

انھوں نے کہا یہ معاملات دوسرے ممالک میں مقیم چند افراد کا مسئلہ اور اقدام قتل نہیں بلکہ عالمی دہشت گردی کے زمرے میں آتاہے۔ لہٰذا ذمہ دار عالمی طاقتوں کو پاکستان کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں کیس درج کرکے ممکنہ دوسرے سیاسی اور سماجی کارکنوں کو تحفظ دلانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز