ہمگام نیوز۔ مصر کی ایک عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کو سنہ 2011 میں جیل توڑنے کے الزام میں موت کی سزا سنائی ہے۔
سابق مصری رہنما کو پہلے ہی اپنے دور اقتدار میں مظاہرین کی گرفتاریوں اور ان پر تشدد کرنے کا حکم دینے پر 20 سال قید کی سزا سنائی جا چکی تھی۔
جولائی 2013 میں سابق صدر محمد مرسی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد فوج نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
ملک کی مذہبی انتظامیہ اب سزائے موت پر عمل درآمد سے پہلے اپنی رائے پیش کرے گی۔
اس وقت سے حکام نے اخوان المسلین پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں ان کے حامیوں کو گرفتار کیا ہے۔
مصر میں قانون کے مطابق موت کی سزا دینے سے قبل ملک کے اعلیٰ ترین مفتی اعظم کی رائے جاننا ضروری ہوتا تھی۔
تاہم مفتی اعظم اس سزا کی منظوری دے بھی دیں تو مجرمان کو اس کے خلاف اپیل کرنے کا حق ہوتا ہے۔
محمد مرسی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کے محرکات سیاسی ہیں اور عدلیہ کو فوجی بغاوت کو قانونی جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ محمد مرسی نے عدلیہ کے فیصلے کو رد کیا ہے۔
محمد مرسی مصر کے پہلے منتخب صدر تھے تاہم ان کے اقتدار میں آنے کے بعد ایک سال سے بھی کم وقت میں ان کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے جب انھوں نے طاقت کے حصول کے لیے اپنے حق میں حکم نامہ جاری کیا تھا۔
مئی 2014 میں فوج کے سابق سربراہ عبدالفتح السیسی نے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ان انتخابات میں پولنگ کا تناسب 46 فیصد رہا تھا۔