جمعه, اکتوبر 11, 2024
Homeخبریںشہید رامز مارچ تربت ٹو کوئٹہ باقائدہ روانہ ہو چکا ہے

شہید رامز مارچ تربت ٹو کوئٹہ باقائدہ روانہ ہو چکا ہے


کوئٹہ (ہمگام نیوز) مقبوضہ بلوچستان کے علاقے بلیدہ میں 2 اکتوبر کو علی الصبح بلوچستان پولیس کے کرائم برانچ ڈیپارٹمنٹ، بدنام زمانہ سی ٹی ڈی اور کیچ کی پولیس نے مشترکہ طور پر بھاری نفری کے ساتھ خلیل رند کے گھر پر حملہ کیا۔ گھر کا محاصرہ کرکے فائرنگ اور شیلنگ شروع کردیا۔
جس میں خلیل رند کے فرزند دس سال کا کمسن بچہ رامز خلیل چھ گولیاں لگنے سے شہید ہوگئے اور آٹھ سالہ رایان خلیل زخمی ہو گیا۔ جبکہ خلیل رند کو حملہ آوروں نے اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے جن کا تاحال کوئی حال احوال نہیں ہے.

قابض پولیس کی اس دہشتگردی کے خلاف شہید رامز خلیل کے لواحقین پچھلے دو دنوں سے میت سمیت تربت میں شہید فدا احمد چوک پر دھرنا دیئے ہوئے ہے جبکہ آج یعنی 4 اکتوبر کو شہید رامز خلیل کی میت کو لیکر کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کیا جا رہا ہے۔

قابض پولیس کی اس سفاکیت کے خلاف متاثرہ خاندان نے ضلعی انتظامیہ کی غیر زمہ دارانہ رویہ اور حکومتی بے حسی سے مایوس ہو کر شہید رامز خلیل کے لواحقین اور آل پارٹیز کیچ اور تربت سول سوسائٹی کی مشاورت سے کوئٹہ کی جانب لانگ نعش کو لیکر کوئٹہ کی جانب مارچ کا فیصلہ کرنا کا فیصلہ کیا جو آج بازو 4 اکتوبر 12 بجے کوئٹہ کی جانب روانہ ہو چکا ہے جوکہ براستہ پنجگور، سوراب کوئٹہ پہنچے گا۔
متاثرہ خاندان کا قابض پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داریوں کے خلاف جوڈیشل کمیشن تشکیل قائم کیا جائے جو عدالت عالیہ کے ججز کی سربراہی میں ایک دی جائے جس میں بلوچستان بار، انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندگان، سیاسی جماعتوں کے نمائندے، سیول سوسائٹی کے نمائندے، صحافی اور دیگر زمہ دار سماجی حلقوں کے رہنماء شریک ہوں اور وہ اس حملے کی غیر جانبدار تحقیقات کریں۔
اور خلیل رند کے خلاف جھوٹے مقدمات ختم کر کے باعزت رہا کیا جائے ۔

3. حملہ آوروں کے عزائم اور پس پردہ کرداروں کو بے نقاب کرکہ ایسی دہشتگردی کیلئے ریاستی مشینری کو استعمال کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیئے جائیں۔

واضح رہے کہ خلیل رند اور اسکے خاندان پر اس سے پہلے بھی قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں جس میں انکا بھائی حاصل رند 31 اکتوبر 2016 کو جان بحق ہوگئے تھے اور اب بھی مزید حملوں کے خدشات موجود ہیں، شہید رامز خلیل کے لواحقین نے بلوچستان کے غیور عوام، سیاسی جماعتوں، طلباء تنظیموں، مزدور انجمنوں، سول سائیٹیز، وکلاء اساتذہ ڈاکٹرز کے انجمنوں، صحافی برادری اور عوام الناس سے حق و انصاف کی اس تحریک میں شریک ہونے کی اپیل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز