جرمنی( ہمگام ویب ڈیسک) ایک جرمن اخبار کا کہنا ہے کہ جرمن خفیہ سروس بی این ڈی کا ایک مخبر پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی میں کام کر رہا تھا اور یہ کہ بی این ڈی نے القاعدہ کے سابق سربراہ اُسامہ بن لادن کی تلاش کے دوران اہم مدد فراہم کی۔اخبار ’بِلڈ اَم زونٹاگ‘ نے اتوار سترہ مئی کو اپنی اشاعت میں امریکی خفیہ اداروں کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بی اینڈ ڈی (بُنڈیس ناخرشٹن ڈینسٹ) کی جانب سے فراہم کی جانے والی معلومات ’بنیادی اہمیت کی حامل‘ تھیں۔اخبار کے مطابق بی این ڈی نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کو یہ اطلاع دی تھی کہ اُسامہ بن لادن پاکستان میں چھُپا ہوا ہے اور یہ کہ پاکستانی سکیورٹی حکام کو اس بات کا علم ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جرمن خفیہ ادارے کو یہ اطلاع آئی ایس آئی کے ایک ایجنٹ کی وساطت سے ملی تھی، جو گزشتہ کئی برسوں سے بی این ڈی کے لیے کام کر رہا تھا۔نیوز ایجنسی روئٹرز نے اس جرمن اخبار کے حوالے سے بتایا ہے کہ بی این ڈی کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے بعد سی آئی اے کا شک اور پختہ ہو گیا اور اُس نے زیادہ بھرپور تکنیکی اور افرادی ذرائع سے استفادہ کرتے ہوئے بن لادن تک پہنچنے کی کوشش شروع کر دی۔ اخبار کے مطابق امریکی خفیہ ادارے خود بھی 2007ء ہی سے بن لادن کے پیغامات لے کر آنے جانے والے ایک قاصد کے پیچھے لگے ہوئے تھے، جو الکویتی کے فرضی نام سے پاکستان میں سرگرمِ عمل تھا۔بن لادن کو دو مئی 2011ء کو ایک خصوصی امریکی آپریشن کے دوران پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ جرمن اخبار ’بِلڈ اَم زونٹاگ‘ کے مطابق اُس سال دو مئی کو حتمی کارروائی سے پہلے کے مہینوں میں بھی جرمن خفیہ سروس بی این ڈی امریکی خفیہ سروس کو تعاون فراہم کرتی رہی۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکی اسپیشل فورسز کے خصوصی مشن کو ہر حال میں راز میں رکھنے کی غرض سے جرمن صوبے باویریا کے شہر باڈ آئبلنگ میں قائم جرمن مرکز میں شمالی پاکستان کے اندر ہونے والے ٹیلیفون اور ای میل رابطوں کی مسلسل نگرانی کی جاتی رہی۔نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جرمن اخبار ’بِلڈ اَم زونٹاگ‘ کی یہ رپورٹ پاکستانی حکومت کے اُس سرکاری موقف سے متصادم ہے، جس کے مطابق پاکستان کو اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ جس دہشت گرد کو دنیا بھر میں تلاش کیا جا رہا ہے، وہ اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ شمالی پاکستان کے چھاؤنی شہر ایبٹ آباد کی ایک ملٹری اکیڈمی کے قریب ہی ایک مکان میں رہ رہا ہے۔ اسلام آباد حکومت کا یہ بھی موقف رہا ہے کہ وہ ایبٹ آباد میں بن لادن کے خلاف کیے جانےوالے امریکی آپریشن سے بھی مکمل طور پر لاعلم تھی۔جرمن خفیہ ادارے بی این ڈی کے بارے میں یہ تازہ رپورٹیں ایک ایسے وقت پر منظرِ عام پر آئی ہیں، جب یہ ادارہ جرمن اور یورپی شہریوں اور کاروباری اداروں کی جاسوسی کے حوالے سے امریکی خفیہ ادارے این ایس اے کے ساتھ تعاون کرنے کی خبروں کی وجہ سے پہلے ہی ایک بڑے اسکینڈل کی زَد میں ہے۔بی این ڈی نے جن ممکنہ یورپی اہداف کی جاسوسی میں این ایس اے کی مدد کی، اُن میں یورپ کے ایئر بس گروپ کے ساتھ ساتھ فرانسیسی دفترِ صدارت اور یورپی کمیشن بھی شامل ہے۔