کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے بھائی شہمیر بلوچ اور کزن مرتضی زہری کی گمشدگی پر مزمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک پرامن سیاسی کارکن کو سیاست کے راستے سے ہٹانے اور ان پر دباؤ ڈالنے کیلئے بھائی اور کزن کو گمشدہ کرنا ایک تشویشناک عمل ہے جسکی جتنی مزمت کی جائے کم ہے۔ ایسے ہتھنکڈے پرامن اور عدم تشدد کے فلسفے پر گامزن سیاسی کارکنوں کیلئے انتہائی مایوس کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت ہر ایک شہری کو سیاست کرنے کا حق حاصل ہے۔ ایک سیاسی لیڈر کو سیاست سے دستبردار کرنے کیلئے اجتماعی سزا کے طور پر انکے فیملی ممبران کو جبری طور پر گمشدہ کرنا آئین کے منافی ہے۔ حکومتی اداروں کو چاہئے کہ اگر ان میں کوئی غلطی سرزد ہوئی ہے تو آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کرکے انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔
آخر میں مرکزی ترجمان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جبری طور پر طالب عملوں کو گمشدہ کرنے سے تعلیمی اداروں میں ایک خوف وحراس کا ماحول چھایا ہوا ہے۔