ھوشاپ(ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج کی جانب بلوچ خواتین و بچوں پر مارٹر گن کے اندھا دھند گولا بھاری سے ضلع کیچ کی تحصیل ھوشاپ میں پرکوٹگ کے مقام پر لکڑیاں چننے کے لیے جانے والی خواتین اور بچوں پر اندھا دھند گولا بھاری سے نشانہ بناتے ہوئے ان پر مارٹر گولہ فائر کیا جس کے نتیجے میں دو بچے شہید جبکہ ان کی ماں زخمی ہوا۔شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی عمریں چار سے پانچ سال کے درمیان معلوم ہوئی ہیں۔
بچے لکڑیاں چننے کے لیے گئے تھے کہ پاکستانی فوج کے اہلکاروں نے ان کو مارٹر گولا گولا باری سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک بچہ موقع پر شہید اور دو زخمی ہوئے بعد میں دوسرا بچہ بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوا۔
مقامی ذرائع کے مطابق زخمی اور شہید ہونے والے بچے کیلکور کے رہائشی تھے جہاں سے وہ پاکستانی فوج کی مسلسل فوج مظالم خوف و ہراس سے تنگ آکر اپنے آبائی علاقہ چھوڑ کر ھوشاپ منتقل ہو گئے تھے۔
پاکستانی فورس ایف سی کی واس بربریت کے خلاف علاقہ مکینوں نے احتجاج کرتے سی پیک روڈ کو بند کردیا ہے جس سے دونوں طرف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
یاد رہے گذشتہ مہینے بھی پاکستانی فوج کے اہلکاروں نے ایک 35 سالہ خاتون تاج بی بی زوجہ موسی سکنہ آسکانی ، تربت ، ضلع کیچ کو براہ راست ہدف بنا کر سر میں گولی مار کر شہید کردیا تھا۔
لواحقین کی طرف سے احتجاج اور مسلسل درخواستوں کے باوجود تاج بی بی قتل کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے نام درج کی گئی جبکہ ان کے بھائی طارق بلوچ نے اس ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تاج بی بی کے قاتل نامعلوم نہیں بلکہ پاکستانی فوج کے اہلکار ہیں جن کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہئے تھی جو کہ اصل قاتلوں کے خلاف تاحال درج نہیں کی گئی ہے،سیاسی کارکن اور سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ ریاست کی جانب سے یہ اس بات کا واضع اشارہ ہے کہ قابض ریاست نے اپنے قبضہ کو دوام دینے کیلئے بلوچ نسل کشی کو جاری رکھنے کیلئے فورسز کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہیں۔