طالبان نے افغانستان کے جنوب میں داعش خراسان کے ٹھکانوں پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متعلقہ افسران کی جانب سے پیر کے روز بتایا گیا کہ یہ کریک ڈاؤن داعش خراسان کی جانب سے حالیہ ہفتوں کے دوران کیے جانے والے حملوں کے بعد کیا جا رہا ہے۔
طالبان کے صوبائی پولیس سربراہ عبدالغفار محمدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ داعش کے خلاف آپریشن صوبہ قندھار کے کم از کم چار اضلاع میں رات کو شروع کیا گیا اور پیر کی صبح تک جاری رہا۔
ان کے مطاب ’اب تک داعش کے چار جنگجوؤں کو ہلاک اور 10 کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ایک نے خود کو ایک گھر کے اندر دھماکے سے اُڑا لیا تھا۔
طالبان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اس آپریشن میں کم از کم تین شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
مقامی میڈیا نے طالبان کے ایک افسر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ کابل کے مغربی مضافات میں پیر کی صبح دھماکہ ہوا تھا تاہم اس میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے تین مہینوں کے دوران داعش جلال آباد، قندوز، قندھار اور کابل میں سرگرم رہی ہے۔
گذشتہ ماہ داعش نے قندھار میں ایک مسجد پر خودکش بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں کم از کم 60 افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہوئے تھے۔
اس حملے سے ایک ہفتہ قبل قندوز صوبے میں مسجد پر حملے کی بھی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کی تھی۔ جس میں 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اتوار کو داعش نے کابل میں ایک بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں بس تباہ ہوئی تھی۔ اس حملے میں ایک معروف صحافی اور دیگر دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رواں ماہ کے آغاز میں داعش خراسان کے جنگجوؤں نے شہر میں نیشنل ملٹری ہسپتال پر بھی حملہ کیا تھا جس میں کم از کم 19 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوئے تھے۔
داعش نے جلال آباد میں بھی ہونے والے دیگر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ شہر صوبہ ننگرہار کا دارالحکومت ہے جو داعش خراساں کی سرگرمیوں کا گڑھ ہے۔