لندن(پریس ریلیز) فری بلوچستان موومنٹ نے دنیا کےمخلتف ممالک میں تیرہ نومبر کو شہدائے بلوچستان کے دن کی مناسبت سے مختلف تقاریب منعقد کیے۔ جہاں شرکاء نے بلوچ شہدا کو خراج عقیدت پیش کی یہ تقاریب برطانیہ، جرمنی ، مڈل ایسٹ، سویڈن , کینیڈا اور فن لینڈ میں منعقد کیے گیے۔
برطانیہ میں یہ تقریب لندن میں بربیک یونیورسٹی میں منعقد کیا گیا جس میں فری بلوچستان موومنٹ کے کارکنوں کے علاوہ کرد، آزربائیجانی اور تامل رہنماوں نے بھی شرکت کی۔ بلوچ شہدائے آزادی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان مقبوضہ قومیتوں کے درمیان انسانی حقوق کے مسائل کے حوالے تعاون پر بھی زور دیا گیا۔
اس تقریب میں فری بلوچستان موومنٹ کے نائب صدر ڈاکٹر شاہسوار کریمزادہ بلوچ اور رشید بلوچ کے علاوہ فیصل الاحواز، کردش نیشنل کانگریس سے سونیا کریمی اور مہری رضائی, جنوبی آزر بائیجان سے اسر یردیسیون اور نیلیہا تامل نے خطاب کیا۔
جرمنی میں تقریب ڈسلڈورف میں منعقد کی گئی جس میں فری بلوچستان موومنٹ کے ممبران کے علاوہ بلوچ آزادی پسند سیاسی کارکنوں اور ان کے بچوں نے بھی شرکت کی. اس موقع پر مقررین نے شہداء کو بھر پور خراج تحسین پیش کیا. مقررین نے کہا کہ آج ان شہیدوں کا دن منایا جارہا ہے جنہوں نے بلوچستان کی خوشحالی کے لئے اپنے قیمتی جانوں کو قربان کیا. انہوں نے کہا کہ بلوچ فرزندوں کی عظیم قربانیوں کی بدولت آج بلوچ قومی تحریک رواں دواں ہے۔
مقررین نے بلوچ فرزندوں کی قربانیوں کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین کو نوجوانوں نے اپنے لہو سے رنگ دیا ہے ہماری آنے والی نسلوں کے لئے یہ لازمی امر ہے کہ ہم شہدائے بلوچستان کے عظیم فلسفے پر عمل پھیرا ہوکر اس تحریک کو کامیابی کی طرف لے جائیں، ایران اور پاکستان کی بلوچ سر زمین پر قبضہ اور بلوچ نسل کشی کے خلاف کمربستہ بلوچ جہدکاروں کی عظیم قربانی ہم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ ان کی دی ہوئی فکر اور سوچ کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچائیں، تاکہ دنیا ایران اور پاکستان کی ریاستی بربریت کو روکیں۔
اس کے علاوہ فن لینڈ اور امریکہ میں بھی فری بلوچستان موومنٹ کے کارکنوں نے تقاریب منعقد کیے اور بلوچ شہدا کو خراج تحسین پیش کی۔
واضح رہے کہ 13 نومبر بلوچ قوم کیلئے ایک تاریخی دن ہے۔ کیونکہ اس دن بلوچ قوم یومِ شہدا کی مناسبت سے مناتی ہے۔ جب 13 نومبر 1839 کو برطانوی افواج بلوچ سرزمین پر قبضہ کرنے کیلے حملہ آور ہوئی تھی۔ بلوچ فرزندوں نے اپنی سرزمین کو بچانے کیلے طاقتور انگریزی فوج کا مقابلہ کیا اور اپنی سرزمین کے دفاع کیلے شہید خان محراب خان اور انکے ساتھیوں نے بہادری سے مقابلہ کرکے جام شہادت نوش کی اور ہمیشہ کیلے دنیا کی تاریخ میں امر ہوگئے۔
آج بلوچ نوجوان پیر و کماش قومی دفاع کیلئے شہادت کے فلسفہ پر قائم ہوکر اپنی جانوں کا نزرانہ پیش کررہے ہیں۔