دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںمسجد سے مسیحی شخص کے انتقال کے اعلان پر تنازع، توہینِ مذہب...

مسجد سے مسیحی شخص کے انتقال کے اعلان پر تنازع، توہینِ مذہب کے الزام میں 4 افراد گرفتار

لاہور (ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صوبۂ پنجاب میں چار افراد کو توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان افراد پر توہینِ مذہب اور ایک مسیحی شخص کی مدد کرنے کا الزام ہے۔

توہینِ مذہب کا مقدمہ 18 نومبر کو لاہور کے تھانہ برکی میں درج کیا گیا ہے جس میں 295 اور 298 کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ یہ مقدمہ مسجد کمیٹی کے رکن محمد منشا کی درخواست پر درج ہوا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق مسجد حشمت اللہ میں ایک مقامی خاتون نے مسیحی شخص کے انتقال کا اعلان کرانے کے لیے مسجد کے امام سے رابطہ کیا جس پر امام مسجد نے خاتون کو جواب دیا کہ مساجد میں مسیحیوں کے اعلانات نہیں ہوتے۔

بعد ازاں خاتون کے شوہر اور تین بیٹے نے مسجد پہنچ کر امام سے ناشائستہ گفتگو کی اور مبینہ طور پر اسلام اور شائرِ اسلام کے بارے میں نامناسب الفاظ کہے۔

وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی مولانا طاہر اشرفی کہتے ہیں کہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہے کہ آیا اس میں توہینِ مذہب کا عنصر شامل ہے یا نہیں۔

طاہر اشرفی کے مطابق یہ ایف آئی آر مسلمانوں میں آپس میں جھگڑے کی وجہ سے درج کی گئی ہے۔ اس میں کوئی مسیحی یا کوئی بھی غیر مسلم شامل نہیں۔

ان کے بقول ایف آئی آر میں نامزد ملزم اور دوسرا فریق دونوں مسلمان ہیں اور اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے کارندے کے مطابق مولانا طاہر اشرفی نے اس سلسلے میں کہا کہ امید ہے کہ یہ معاملہ جلد حل کیا جائے گا۔ تاہم یہ دیکھا جا رہا ہے کہ توہینِ مذہب کی بات ایف آئی آر میں کیوں کی گئی ہے۔

معاونِ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی بتاتے ہیں کہ ایف آئی آر میں وجہ تنازع غیر مسلم ہیں لیکن فریقین غیر مسلم نہیں۔

ان کے بقول جب سے ایف آئی آر درج ہوئی ہے لاہور پولیس اس پر کام کر رہی ہے۔ اگر اس میں کوئی پولیس اہلکار ملوث ہوا تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل غلط ایف آئی آر درج کرنے پر رحیم یار خان میں مندر توڑنے پر ایکشن لیا گیا تھا۔

البتہ متعلقہ پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کے بارے میں کچھ نہیں بتا سکتے۔

دوسری جانب سول سوسائٹی لاہور کے صدر اور ماہر قانون عبداللہ ملک کہتے ہیں کہ ایک دوسرے کی مدد انسانیت کے ناطے کی جاتی ہے۔ اس میں کسی بھی فریق کا اسی مذہب سے ہونا ضروری نہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز