کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ جبری گمشدہ افراد کے احتجاجی کیمپ سے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں کراچی سے سیاسی سماجی کارکن سہیل بلوچ چاکر بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی وائس فار بلوچ مسنگ پرسنسز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ فتوا بازی اور خود کو افضل سمجھنے کا رویہ ترک کرنا ہوگا سب ہی قوم کی عدالت میں احتساب کے لیے تیار رہیں اگر ایسے سوالات اٹھانے کی بات ہوتی ہے تو پرانے لیڈروں سے بڑھ کر ایسی کونسی شخصیت ہو سکتی ہے جنھوں نے اپنی دانشوری کا زعم نہیں دکھایا بڑے حالت میں بھی اپنے بدترین دشمنوں کے خلاف ایسی کوئی بات نہیں کی جس سے لوگوں کی سوچ منتشر ہوجاہے لوگوں کو منتشر کرنے کے بجائے ان کی سوچ کو ایک مرکز پر لانا ہوگا سب سے اہم بات یہ ہے پر امن تنظیموں میں موقع پر ستوں کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے ہمیں ہر قدم پر ہوشیار رہنا ہوگا درباری زہنیت کو اپنے بیھچ میں سے نکالنا ہوگا عوام اور بعض سیاسی شخصیات کی قربت کی خاطر قوم کے مفاد کو داو پر لگانے والوں سے دور رہنا ہوگا بیشک ہماری تعداد کم ہو اس سے فرق نہیں پڑتا لیکن ایک بار موقع پرست ہمارے درمیان میں گھس بیٹھے وہ ہمارے چھوٹے چھوٹے آپسی اختلافات کو ضرور ہوا دینگے ایسے انسان کی تربیت کسی اور ماحول میں ہوئی ہیں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ لاکھوں بلوچوں کے خون اور جذبات کی بنیاد جس نرگسیت کی بنیاد ڈالی جارہی ہے یہ تباہی کا باعث ہے اسے روکنے کے لیے جہاں عملی موثر ہتھیار رہا ہے زہنی عیاشی کے ذریعے قوم کی خدمت نہیں ہو سکتی اسی نقطہ کو ضرور سمجھنا چاہیے چند موقع پرستوں کو یہ حق نہیں دینا چا ہیے کہ وہ الٹے سیدھے سوالات کے ذریعے اپنی انا کی تسکین یا رد عمل کے طور پر بلوچ پرامن جدوجہد کے خلاف زہر پھیلائیں جن کو مقبولیت اور شہرت کا شوق ہے ان پر کوئی پابندی نہیں وہ کوئی اور میدان بھی منتخب کر سکتے موقع اور سوشل میڈیا کے نادان دوستوں کو آ خر کب تک سمجھنا پڑے گا کہ پر امن جدوجہد صبح کا نا شتہ دو پہر یا رات کی ضیافت نہیں ہے۔