کراچی(ہمگام نیوز)محکمہ داخلہ سندھ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے شمالی اضلاع میں سندھو دیش ریولوشنری آرمی کے حملوں میں شدت آگئی ہے، جس سے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جون سے اکتوبر تک شمالی اضلاع میں ہونے والے سات مختلف حملوں میں سے چار کی ذمہ داری سندھو دیش ریولوشنری آرمی نے قبول کی ہے۔
محکمہ داخلہ سندھ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ان حملوں میں شدت کے بعد چینی شہریوں کی سکیورٹی اور سی پیک کے تحت سندھ میں چلنے والے منصوبوں کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ اس صورت میں امن و امان کی صورت حال بگڑسکتی ہے۔
سکھر میں تعینات سندھ پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سی پیک کے آغاز کے بعد شمالی سندھ میں سندھو دیش ریولوشنری آرمی حملے کیا کرتی تھی، مگر بلوچ آزادی پسند تنظیموں سے ملنے کے بعد ان کے حملوں میں شدت آگئی ہے۔
سینٹر فار سٹریٹجک اینڈ کنٹمپریری ریسرچ، اسلام آباد سے منسلک اور عسکریت پسندی اور سائبر سکیورٹی پر تحقیق کرنے والے فہد نبیل کے مطابق اس حوالے سے بتایا کہ ’2015 میں سی پیک کے آغاز کے ساتھ ہی سندھو دیش ریولوشنری آرمی نے حملے شروع کر دیے تھے، مگر گذشتہ سال بلوچ تنظیموں کے ساتھ اتحاد کے بعد اس گروہ کے حملوں میں شدت آگئی ہے۔
حالیہ دنوں میں سندھ میں رینجرز اور چینی شہریوں پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری سندھو دیش ریولوشنری آرمی نے قبول کی تھی۔