واشنگٹن(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق امریکا میں ایک یہودی عبادت خانے میں چار افراد کو یرغمال بنانے کا واقعہ تقریباﹰ دس گھنٹے بعد مقامی وقت کے مطابق ہفتے کی رات اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ اس واقعے میں عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والا ملزم مارا گیا۔
امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک یہودی عبادت خانے میں چار افراد کو یرغمال بنا لینے کا یہ واقعہ کل ہفتہ پندرہ جنوری کو قبل از دوپہر شروع ہو کر رات کے وقت اپنے اختتام کو پہنچا۔ اس خونریز واقعے میں ٹیکساس کے چھبیس ہزار کی آبادی والے شہر کَولی وِل میں ایک شخص نے ایک یہودی عبادت خانے میں گھس کر چار افراد کو اس وقت یرغمال بنا لیا تھا، جب وہاں عبارت جاری تھی اور اس کی انٹرنیٹ پر لائیو اسٹریمنگ بھی کی جا رہی تھی۔
ملزم نے لائیو اسٹریمنگ کے دوران جب یرغمالیوں کو اپنے قبضے میں لیا، تو اس کی اس کارروائی اور بعد میں کی جانے والی گفتگو کو بہت سے آن لائن شرکاء نے بھی لائیو دیکھا اور سنا۔
یرغمال کنندہ ملزم امریکا کے لیے واضح طور پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر رہا تھا۔ اس واقعے کی لائیو اسٹریمنگ منقطع ہو جانے سے پہلے تک کے واقعات کے مطابق ملزم نے، جو بظاہر نفسیاتی طور پر دباؤ میں تھا، پاکستان سے تعلق رکھنے والی سائنس دان عافیہ صدیقی کا ذکر کرتے ہوئے انہیں ‘بہن‘ کہہ رہا تھا۔ اس کا مطالبہ تھا عافیہ صدیقہ کو رہا کیا جائے۔