پنجشنبه, نوومبر 21, 2024
Homeخبریںسی پیک سے متعلق قبائل کے تحفظات، بوستان میں کام رکوا دیا...

سی پیک سے متعلق قبائل کے تحفظات، بوستان میں کام رکوا دیا گیا

کوئٹہ(ہمگام نیوز)مقبوضہ بلوچستان میں نام نہاد حکومت سی پیک سے متعلق قبائل کے تحفظات دور نہ کر سکی۔ مشتعل پشتون قبائل نے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے اہم حصے سے منسلک بوستان اور ملحقہ علاقوں میں مغربی روٹ پر کام احتجاجاﹰ رکوا دیا۔

تفصیلات کے مطابق قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) نامی منصوبے کی آڑ میں ترقی کے بجائے حکومت ان کی زمینوں کو اونے پونے داموں خرید کر انہیں مزید معاشی بدحالی سے دوچار کر رہی ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق سی پیک کا مغربی روٹ 293 کلومیٹر سے زائد طویل علاقے پر محیط ہے۔ اس منصوبے کے حوالے سے بلوچ اور پشتون قوم پسند سیاسی جماعتوں نے بھی کئی تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
اس مغربی روٹ میں مجموعی طور پر 441 کلومیٹر پر پھیلے ہوئے بلوچ اکثریتی علاقے خضدار سے چمن تک کی وہ سڑک بھی شامل ہے، جسے اب دو لین سے چار لین ہائے وے میں بدلا جا رہا ہے۔
بوستان میں مغربی روٹ کا ایک بڑا حصہ جس زمین سے گزر رہا ہے، اس کے مالک فرمان خان کہتے ہیں کہ ترقیاتی عمل کے حوالے سے پشتون قبائل کے تحفظات دور نہ کیے گئے، تو تمام تر صورتحال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ”بوستان اور ملحقہ علاقے سی پیک منصوبے کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔ یہاں اسپیشل اکنامک زون بھی بنایا جا رہا ہے۔ مغربی روٹ پر قبائل کی اربوں روپے مالیت کی زمینیں ہتھیانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جسے ہم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہم ترقی کے خلاف نہیں ہیں لیکن ترقی کے نام پر علاقائی مفادات کو قربان نہیں کر سکتے۔‘‘
واضح رہے کہ سی پیک منصوبہ پر آزادی پسند بلوچ رہنماؤں نے پہلے بھی اپنے شک وشبہ کا اظہار کرکے اس منصوبے کو
مسترد کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہتےہیں کہ یہ منصوبے بلوچ وطن کو فائدے کے بجائے معاشی ،سیاسی اور جغرافیائی تبدیلی سے دوچار کردے گا –

یہ بھی پڑھیں

فیچرز