کراچی(ہمگام نیوز) بلوچستان سے شہریوں کو لاپتہ کرنے کے حوالے سے بدھ کو کراچی پریس کلب کے سامنے بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے زیر اہتمام دھرنا دیکر احتجاج کیا گیا، اس سے قبل بلوچستان میں حالیہ دنوں سنگین انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے خلاف آرٹس کونسل سے کراچی پریس کلب تک ایک ریلی نکالی گئی، جس میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی میں عدلیہ اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی گئی کہ بلوچستان کو سیکورٹی فورسز کے رحم وکرم پر چھوڑ کر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا جائے عدالت سیکورٹی فورسز کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات میں مداخلت کریں اگر ان مظالم پر خاموشی اختیار کی گئی تو جبر و ظلم میں مزید اضافہ ہوگا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے احتجاجی دھرنے میں مقررین نے اس بات کا اعلان کیا کہ حالیہ دنوں بلوچستان میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں جبکہ آئین وقانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں لہٰذا ریاست شاہستگی کا مظاہر کرتے ہوئے سیاسی مسائل پر طاقت کے استعمال سے گریز کرتے ہوئے مزید نفرت پیدا نہ کریں۔ جس سے نقصان ریاست کا ہی ہے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل سے بلوچستان میں جلتی آگ مزید بھرک اٹھے گی جو انتہائی خطرناک صورتحال کا سبب بنے گا۔ احتجاجی مظاہرے اور دھرنے سے ماما قدیر عبدالوہاب بلوچ، بانگ آمنہ بلوچ، پی ڈی ایم کے رہنما ملا بہرام، عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما خرم، ماہ زیب بلوچ اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ ریاست مدینہ کے دعویدار حکومت کے دور حکومت میں بلوچستان میں گزشتہ دہائیوں سے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں بجائے جبری گمشدگی کے مسئلے کو مستقل طور پر حل کرنے اور غیر قانونی طور پر لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے مزید افراد کو لاپتہ کیا جارہا ہے حالیہ دنوں 30 سے زائد افراد کو غیر قانونی طور پر ماورائے عدالت سے جبری گمشدی کا نشانہ بنایا گیا ہے جس میں قائد اعظم یونیورسٹی کے ایم فل اسکالر حفیظ بلوچ اور پنجگور سے سوشل سماجی کارکن ملک مہران شامل ہیں جبکہ چار افراد کو غیر قانونی طور پر شہید کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ یہ بلوچ قوم کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ایسے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات سے ریاست مزید نفرت جنم دے رہی ہے پہلے سے پسماندہ علاقے کے ساتھ اس طرح کا تعصبانہ سلوک کسی صورت قبول نہیں اور اس کے خلاف بطور قوم اٹھ کر جدوجہد کرینگے کئی دہائیوں سے جاری شدید ظلم وجبر کا سلسلہ اب تھم جانا چاہئے مقررین نے سوال کیا کہ کیا ریاست مدینہ میں کفار سے جنگ کے دوران یا اس کے بعد ان گھروں پر حملہ کرکے خاندان کے افراد کو اپنے ساتھ لے کر لاپتہ کردیا کرتے تھے؟ مقررین نے کہاکہ وہ ظلم وجبر کے خلاف اپنی پر امن جدوجہدجاری رکھیں گے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں جعلی حکومت بنائی گئی ہے انہوں نے وہاں عوام کو غلام بنانے کی پالیسی پر عملدرآمد کررہی ہے دوسری طرف یہ نعرہ لگایا جارہا ہے کہ ناراض بلوچوں سے بات چیت کی جائے گی انہوں نے کہاکہ ہم کسی جمہوری نظام میں زندہ نہیں ہیں ہمارے شہروں اور دیہاتوں پر قبضہ کیا جارہا ہے بلوچستان میں گینگ وار بناکر بھتہ وصول کیا جارہا ہے دھرنے کے دوران شرکاء نے نعرے لگائے ہم ملک بچانے نکلے ہیں آؤ ہمارے ساتھ چلو غیر آئینی ضابطے ہم نہیں مانتے غیر اخلاقی ضابطے انسان دشمن پالیسی ہم نہیں مانتے، تمام اسیران کو بازیاب کرو۔