جنیوا (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے فوجی جرنیلوں کے ناموں کو ماضی کے طرح ایک دفعہ پھر کرپشن کی کہانیوں میں نمایاں جگہ ملی ہے حال ہی میں سوئز سیکرٹس نامی تحقیقات میں پاکستانی فوج کے اعلی خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابقہ سربراہ جنرل اختر عبدالرحمٰن ( 1979۔ 1987 ) اور دوسرے فوجی جنرل زاہد علی اکبر کے ناموں کو شایع کیا گیا ہے۔
جنرل اختر عبدالرحمٰن کو فوج میں ایک اعلی مقام حاصل تھا جنرل عبدالرحمٰن سابقہ فوجی آمر جنرل ضیاء الحق کے انتہائی قریبی ساتھی تھے اور جنرل ضیاء کی دور حکومت میں صدر ضیاء الحق کے بعد جنرل عبدالرحمٰن اختر ہی مضبوط شخصیت تھے اور تمام امور کو سر انجام دیتے تھے، جنرل اختر عبدالرحمٰن ہی وہ شخص تھے جس نے امریکہ سے آپریشن سائیکلون کے نام پر لاکھوں امریکی ڈالرز لیے۔
آپریشن سائیکلون کا مقصد روس کے خلاف افغانستان میں مجاہدین روس کے خلاف جہاد کی تربیت دینا تھا۔
سوئز سیکرٹس میں دوسرا نام جنرل زاہد علی اکبر کا ہے جو ضیاء الحق کے رشتے دار تھے۔
جنرل زاہد علی اکبر پاکستان کے ایٹا ایٹم بم کے خفیہ پروگرام سے تعلق رکھتے تھے اور بعد میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے صدر بھی رہے اور واپڈا کے چیئرمین کے حیثیت میں بھی کام کیا۔
پاکستان میں معاملات کی سب سے بڑی وجہ پاکستان کے طاقتور فوج کا احتساب نہ ہونا ہے پاکستانی عوام کو برسوں سے یہ کہا جاتا ہے کہ فوج ایک شفاف ادارہ ہے مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے اور سوئز سیکرٹس میں ان کے نام آنا ایک دوسرا مثال ہے۔
واضح رہے کہ 40 سالہ افغان جہاد نے افغان قوم کی نسلیں تباہ کر دی اور پاکستان میں اس جہاد نے لوگوں کی نسلیں ارب پتی بنا دیں۔