کابل (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں صحتِ عامہ کی ناکافی سہولیات، غربت اور غیر ملکی فنڈنگ میں کمی کے باعث ملک میں دورانِ زچگی اموات کی شرح میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
سن 2001 میں افغانستان میں ایک لاکھ میں سے 1600 خواتین دورانِ زچگی زندگی کی بازی ہار جاتی تھیں۔ لیکن اس کے بعد تقریباً 18 برسوں میں غیر ملکی امداد اور صحت کی سہولیات میں بہتری کے بعد یہ تعداد 640 رہ گئی تھی۔ تاہم گزشتہ برس طالبان کے کنٹرول اور غیر ملکی فنڈنگ کی کمی کے باعث یہ تعداد دوبارہ بڑھ رہی ہے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق غیر ملکی امداد کی بندش کے علاوہ کرونا وبا اور بڑھتی ہوئی غربت بھی دورانِ زچگی اموات میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
امدادی ادارے طالبان کے افغانستان پر کنٹرول سے قبل سالانہ ایک ارب ڈالرز سے زائد کی رقم ملک میں صحتِ عامہ کی سہولیات پر خرچ کر رہے تھے۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کے مطابق اگست 2021 کے وسط کے واقعات کے بعد افغانستان میں صحت کا شعبہ تباہی کے قریب تھا، خواتین اور بچوں کے لیے زندگی بچانے والی سہولتوں میں 20 سے 30 فی صد تک کمی آئی۔
امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی سائنسدان نادیہ اکسیر کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش کے دوران اموات کی شرح شاید 2001 کی سطح پرواپس آگئی ہوگی۔
واضح رہے کہ تقریباً ایک رب ڈالر کی غیر ملکی امداد کے علاوہ سابقہ افغان حکومت ملکی وسائل سے سالانہ 20 کروڑ ڈالر صحت کے شعبے کے لیے مختص کرتی تھی۔