تل ابیب (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق داعش تنظیم نے شمالی اسرائیل میں ہونے والے حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔ واقعے میں اسرائیلی پولیس کے دو اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔
داعش تنظیم کی ویب سائٹ “اعماق” پر آج پیر کے روز جاری بیان میں تنظیم نے کہا ہے کہ داعش کے عناصر کی جانب سے دہرے حملے میں یہودی پولیس کے کم از کم دو اہل کار مارے گئے اور دیگر زخمی ہوئے۔
تنظیم کے مطابق اس کے دو ارکان اتوار کے روز فلسطین اراضی کے شمال میں واقع شہر الخضیرہ میں ہربرٹ سموئیل روڈ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ ان دونوں نے وہاں موجود یہودی پولیس پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں یہودی فورسز کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ اس دوران میں پولیس کے دو ارکان ہلاک اور 10 کے قریب زخمی ہو گئے۔
سال 2017ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب داعش تنظیم نے اسرائیل میں کسی حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق دونوں حملہ آوروں کو سیکورٹی فورسز نے فائرنگ کر کے مار دیا۔
یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب چار عرب وزرائے خارجہ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کے ساتھ جنوبی اسرائیل میں اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات کر رہے ہیں۔
ادھر اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کے دفتر کے اعلان کے مطابق فوج ، پولیس اور انٹیلی جنس قیادت کے ساتھ صورت حال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے حملے کے مقام کا دورہ کیا۔
دوسری جانب فلسطینی تنظیموں حماس اور اسلامی جہاد نے اس حملے کو سراہتے ہوئے ایک “دلیرانہ کارروائی” قرار دیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ “اتوار کی رات ہونے والا حملہ پرتشدد سوچ کے حامل شدت پسندوں کی کوشش تھی .
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بھی الخضیرہ شہر میں ہونے والے حملے کی مذمت کی ہے۔ اسرائیل کا دورہ کرنے والے بلنکن نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ “ہم اپنے اسرائیلی شراکت داروں کے ساتھ کھڑے ہیں اور مرنے والوں کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتے ہیں.