کوئٹہ (ہمگام نیوز) جوائنٹ ایکشن کمیٹی یونیورسٹی آف بلوچستان ٹیچرز، آفیسرز اور ایمپلائز ایسوسی ایشن کے جانب سے جامعہ کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو درپیش مسائل جس میں مکمل تنخواہوں کی بروقت ادائیگی بشمول اضافہ شدہ 44فیصد ہاوس ریکوزیشن، اردلی الاونس،یوٹیلٹی الاونس،25فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس، ہاوس بلڈنگ ایڈوانس، ریٹائرڈ اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین کی پینشنز کی بروقت ادائیگی، بائیومیٹرک حاضری، آفیسرز اور ملازمین کے پروموشن، ٹائم سکیل سمیت دیگر درپیش مسائل کے حل کیلئے پچھلے 29دنوں اور 12ویں روزے سے جاری احتجاجی تحریک کے سلسلے میں آج جمعرات کو بھی جامعہ بلوچستان کے آرٹس بلاک سے زبردست احتجاجی ریلی نکالی گئی جو جامعہ کے وائس چانسلر سیکرٹریٹ میں احتجاجی جلسے میں تبدیل ہوا احتجاجی جلسے سے شاہ علی بگٹی پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، نذیر احمد لہڑی، فریدخان اچکزئی،عبدالباقیجتک، حافظ عبدالقیوم اور محبوب شاھ نے خطاب کیا جبکہ حافظ عبدالقیوم نے تلاوت کلام پاک سے جلسے کا آغاز کیا، مقررین نے کہاکہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین نے اپنے جائز حقوق کے لئے روزانہ جامعہ بلوچستان میں احتجاجی ریلی اور جلسے کررہے ہیں لیکن جامعہ کے وائس چانسلر،ٹریڑار اور دیگر نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہے اور ملازمین کو اشتعال دلارہے ہیں،مقررین نے صوبائی اسمبلی پیش کردہ بل پر تنقید کرنے ہوئے مطالبہ کیا اس بل پر نظر ثانی کرکے جامعات کے پالیسی ساز اداروں خصوصا سنڈیکیٹ، سینیٹ، اکیڈمک کونسل، فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی اور دیگر میں اساتذہ، آفیسرز، ملازمین،طلبا وطالبات اور ممبران صوبائی اسمبلی کی منتخب نمائندگی یقینی بناکر تعلیم وصوبہ دوستی کا ثبوت دیں۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ بروز جمعہ کو پھر جامعہ بلوچستان میں دن گیارہ بجے آرٹس بلاک کے سامنے احتجاجی ریلی ہوگی اور وائس چانسلر سیکریٹریٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا ہوگا جس میں شرکت کیلئے جامعہ کے اساتذہ کرام،آفیسران اور ملازمین زیادہ سے زیادہ تعداد میں حاضری یقینی بنائے۔